لندن (شِنہوا) برطانیہ میں چینی سفیر ژینگ زی گوانگ نے برطانوی دفتر خارجہ کے متعلقہ عہدیدارسے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا برطانیہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید خطرے سے دوچار کرنے کی خطرناک راہ پر مزید آگے نہ بڑھے۔
ملاقات میں ژینگ نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطہ حکومت پر غیرضروری الزامات سمیت برطانیہ کے غلط طرزعمل پر مزید سنجیدہ بات کی اور برطانوی بہانے مسترد کردیئے۔
سفیر نے واضح طور پر کہا کہ برطانیہ کو چین مخالف سیاسی حربے بند کرتے ہوئے چین ۔ برطانیہ تعلقات خطرے سے دوچار کرنے کی خطرناک راہ پر آگے نہیں بڑھنا چاہئے۔
ژینگ نے کہا کہ برطانیہ نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطہ حکومت کی بدنامی اور اس پر حملہ آور ہونے کے لئے نام نہاد کیس تیار کیا ہے۔ کچھ عرصے سے برطانیہ چین کے خلاف متعدد الزامات عائد کررہا ہے جن میں "چینی جاسوسوں" اور سائبر حملوں کے الزامات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد اور توہین آمیز ہیں۔ برطانیہ عدالتی اور قومی سلامتی کے بہانے برطانیہ میں چینی شہریوں کو بلا وجہ ہراساں، گرفتار اور زیرحراست رکھ رہا ہے۔ یہ چین کے خلاف ایک سنگین اشتعال انگیزی ہے اور عالمی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی شدید خلاف ورزی ہے جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔
سفیر نے کہا کہ ہانگ کانگ طویل عرصے قبل چین کے پاس واپس آ چکا ہے۔ برطانیہ کا اب اس پر کوئی حق نہیں ہے اور وہ ہانگ کانگ امور پر بات کرنے یا اس میں مداخلت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
بیان کے مطابق چینی حکومت ہانگ کانگ میں خلل ڈالنے والے چین مخالف عناصر سے نمٹنے اور خطے میں استحکام اور خوشحالی برقرار رکھنے لئے پرعزم ہے۔ برطانیہ مطلوب مجرموں کو پناہ دیکر قانون کی حکمرانی کو پامال کرتا ہے۔
سفیر نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اپنا غلط رویہ درست کرے، چین کے اندرونی امور میں مداخلت بند کرے، نام نہاد "چین کے خطرے" سے متعلق جھوٹ کا پرچار اور چین کے خلاف اشتعال انگیزی بند کرے اور برطانیہ میں چینی شہریوں کے خلاف من مانی قانونی اقدامات کا سلسلہ روکے۔ انہوں نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ برطانیہ میں موجود تمام چینی اداروں اور اہلکاروں کے تحفظ، قانونی حقوق اور مفادات کو یقینی بنائے۔
چینی سفیر نے کہا کہ برطانیہ پر چین یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ چین کے اندرونی امور میں مداخلت اور مفادات کو نقصان پہنچانے کے کسی بھی اقدام کا سخت جواب دیا جائے گا۔ برطانیہ کو چین۔ برطانیہ تعلقات خطرے سے دوچار کرنے کی راہ پر آگے نہیں بڑھنا چاہئے۔