بیجنگ(شِنہوا) چین نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ اپنے قول و فعل میں محتاط رہے اور چین کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنا اور اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔
اطلاعات کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے گزشتہ روزخارجہ پالیسی اور چین کے بارے میں کہا کہ کسی قسم کی نئی سرد جنگ کا اعلان کرنا یا چین کو تنہا کرنا قومی مفاد سے غداری ہو گی۔ ہماری حکومت چین کے ساتھ مضبوط اور تعمیری طور پر کام کرے گی اور ساتھ ہی ساتھ برطانیہ کی سلامتی اور اقدار کا بھی ثابت قدمی سے دفاع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین کو دونوں ممالک کے درمیان موجود مشترکہ اعلامیہ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ برطانیہ ایسا کہنے اور عمل کرنے میں حق بجانب ہے۔ چین کو سنکیانگ سے متعلق برطانیہ کے بیانات کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ تائیوان کے مسئلے کے پرامن حل کی امید رکھتا ہے، اور یہ ضروری ہے کہ کوئی بھی فریق موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے یکطرفہ کارروائی نہ کرے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے روزانہ کی نیوز بریفنگ میں اس سے متعلقہ سوال کے جواب میں کہا کہ آج کی گہری باہم جڑی ہوئی دنیا میں، انسانیت کو درپیش متعدد چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ ردعمل کی ضرورت ہے۔ دھڑے بندی کی سیاست اور سرد جنگ کی ذہنیت تاریخ کے رجحان کے خلاف ہے اور یہ برطانیہ یا دنیا کے کسی دوسرے فریق کے مفادات کے حق میں نہیں ہے۔
ماؤ نے کہا کہ چین نے برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو برابری اور باہمی احترام کے جذبے سے بڑھایا ہے۔ تاہم، برطانیہ نے وقت کے ساتھ مطابقت نہیں رکھی اور ایک پرانی پلے بک سے پرانے موقف کو دہرایا جا رہا ہے، جو صرف برطانیہ کو موجودہ دور کی ترقی سے مزید دور کردے گا۔
ہانگ کانگ کے بارے میں، ماؤ نے کہا کہ چین برطانیہ مشترکہ اعلامیے کے تحت برطانیہ سے متعلق تمام شرائط پوری ہو چکی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کو ہانگ کانگ پر "نگرانی" کا کوئی اختیار، کوئی دائرہ اختیار یا حق نہیں ہے اور نہ ہی اس کے ہانگ کانگ سے متعلق کوئی نام نہاد حقوق یا ذمہ داریاں ہیں۔