• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 12th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

برطانیہ اور چین کے اقتصادی تعلقات بارے آئس بر یکنگ جذبے کی اب بھی ضرورت ہے، ماہرینتازترین

July 10, 2023

لندن (شِنہوا) برطانیہ کے 48 گروپ کلب کے نائب صدر اور طویل عرصے سے چین کے ماہر کیتھ بینیٹ نے کہا ہے کہ برطانوی تاجروں نے 70 سال قبل چین کا دورہ کرتے ہوئے آئس بر یکنگ  کے جس جذبے کا اظہار کیا تھا اس کی آج بھی ضرورت ہے۔

بینیٹ نے شِنہوا کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ آئس بر یکنگ کے جذبے کا مطلب یہ ہے کہ مشکلات سے پریشان نہ ہوں اور نامساعد حالات میں بھی آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کریں۔

برطانوی کاروباری برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک گروپ نے 1953میں ایک کے بعد ایک رکاوٹوں پر قابو پانے کے بعد چین کا مشہور سفر کیا۔

 آئس بریکر مشن نے 1954 میں برطانوی کمپنیز کے 48 تاجروں کے چین کے تجارتی مشن کی راہ ہموار کی  جو بعد میں عام طور پر 48 گروپ کے نام سے  معروف ہو گیا۔

بینیٹ نے کہاہے کہ زیادہ وقت گزر نے کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے کہ اصل آئس بریکرز کتنے دور اندیش تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ جب لوگوں میں بصیرت اور ہمت ہو تو آپ مشکل ترین وقت میں بھی ترقی کر سکتے ہیں۔ یہی وہ چیز ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔

بینیٹ کے خیال میں آئس بریکر مشن کے وقت سے اب تک بہت کچھ بدل چکا ہے اور چین کے ساتھ ملک کے تعلقات کے حوالے سے برطانوی کاروباری برادری کی جانب سے بہت زیادہ کشادگی پائی جاتی ہے تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ نام نہادڈی رسکنگ ایک غلط اصطلاح ہے۔

بینیٹ  نے زور د یتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی خطرہ ہے تو آپ کو صرف خطرہ کم کرنے کی ضرورت ہے۔میرے لیے چین خطرے کی بجائے ایک موقع ہے۔

برطانیہ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں برطانیہ اور چین کے درمیان اشیا اور خدمات کی مجموعی تجارت 18.3 فیصد اضافے کے ساتھ 111 ارب پاؤنڈ ز(142 ارب امریکی ڈالرز) اور برطانیہ کی چین کو برآمدات 37.7 فیصد اضافے سے 37.6 ارب پاؤنڈز(48 ارب ڈالرز) تک پہنچ گئیں۔