• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 12th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

بھوک کے خاتمے کے لئے موسمیاتی مطابقت رکھنے والا غذائی نظام اپنایا جائے، چینی اور افریقی سائنس دانتازترین

June 27, 2023

بیرونی (شِنہوا) چینی اور افریقی سائنس دانوں نے فطرت کے ساتھ ہم آہنگ اور موسمیاتی جھٹکے برداشت کرنے والے کاشتکاری نظام میں بہتری پر زور دیا ہے تاکہ بھوک اور غذائی قلت پر قابو پایا جاسکے۔

کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ایک فورم سے خطاب میں سائنس دانوں نے افریقہ میں بھوک کے بڑھتے بحران کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیات سے مطابقت رکھنے والا خوراک کی پیداوار کے اسمارٹ طریقے اس کا پائیدار حل ہے۔

چینی اکیڈمی برائے سائنسز میں بین الاقوامی تعاون پروگرام کے ڈائریکٹر یان ژوآنگ نے کہا کہ افریقہ میں موسمیاتی بحران اور دیگر ماحولیاتی خطرات کا مقابلہ براعظم کو طویل مدتی غذائی تحفظ کی سمت لے جائے گا۔

افریقہ میں موسمیاتی ردعمل کو آگے بڑھانا اور براعظم میں بھوک ختم کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 پائیدار ترقیاتی ہدف 2 کے حصول میں تیزی لانے کے لئے زیادہ سے زیادہ جنوب۔ جنوب تعاون ضروری ہے۔

تقریباً 100 چینی اور افریقی سائنسدان نیروبی میں منعقدہ موسمیات، ماحولیاتی نظام اور ذریعہ معاش بارے تیسری کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں تاکہ افریقہ میں خوراک اور غذائیت کا تحفظ بہتر بنانے کے جدید طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

اس دو روزہ فورم میں مستقبل میں افریقہ کے شہریوں کو خوراک مہیا کرنے کی صلاحیت کے قیام میں ماحولیاتی استحکام کے کردار پربھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ فورم کا انعقاد اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام- انٹرنیشنل ایکو سسٹم مینجمنٹ پروگرام نے کیا ہے جو اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام اور چینی ا کیڈمی برائے سائنسز کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

نیروبی میں قائم الائنس فار گرین ریوولوشن ان افریقہ میں پروگرام انوویشن اینڈ ڈیلیور کے نائب صدر ایگی کونڈے نے کہا کہ براعظم میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے پاک زرعی نظام، مٹی کی دوبارہ زرخیزی اور چھوٹے کاشتکاروں کی سطح پر فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔

کونڈے کے مطابق افریقہ میں 28 کروڑ 20 لاکھ افراد خوراک کی عدم دستیابی یا غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، یہ تعداد افریقی آبادی کے 20 فیصد کے مساوی ہے۔