بیجنگ(شِنہوا) بین الاقوامی میڈیا نے چین کے صدر شی جن پھنگ کی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 22ویں اجلاس میں شرکت اور بدھ سے جمعہ تک ان کے قازقستان اور ازبکستان کے سرکاری دوروں کوخصوصی کوریج دی ہے۔
عالمی میڈیا نے اس دورہ کو چین کے سربراہ مملکت کے سفارت کاری کے مکمل طور پر دوبارہ آغاز کا ایک تاریخی سنگ میل اور چین کی جانب سے ایک منصفانہ اور زیادہ معقول بین الاقوامی آرڈر قائم کرنے کی کوشش قراردیا۔
سنگاپور کے معروف روزنامہ لیانھے ژاؤباؤ نے لکھا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران صدر شی نے ویڈیو لنک کے ذریعے عالمی اجتماعات میں شرکت کی ، جبکہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20ویں قومی کانگریس سے قبل شی کا یہ غیر ملکی دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ چین کے سربراہ نے سفارتکاری دوبارہ شروع کردی ہے۔
عالمی میڈیا ہاؤسز کا یہ بھی کہنا ہے کہ "شنگھائی کی روح" کو برقرار رکھتے ہوئے ایس سی او آہستہ آہستہ یوریشیائی خطے اور عالمی امور میں ایک اہم تعمیری شراکت دار بن رہا ہے۔
اے ایف پی نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم 2001 میں ایک سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی تنظیم کے طور پر قائم کی گئی تھی، اور یہ نیٹو جیسا کوئی باضابطہ فوجی اتحاد یا یورپی یونین جیسا مربوط بلاک نہیں ہے، لیکن اس کے اراکین فوجی تعاون اور تجارت کو فروغ دینے کے ساتھ سلامتی کے مشترکہ مسائل سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق سالوں کے دوران، ایس سی او کی سرگرمیوں میں علاقائی سلامتی سے بڑھ کر اقتصادیات، تجارت حتیٰ کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی شامل کیا جاچکا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بلاک میں بہت زیادہ اقتصادی صلاحیت بھی ہے جس میں مزید ممالک رکن یا شراکت دار کے طور پر شامل ہو رہے ہیں۔