ریاض(شِنہوا) سعودی وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر الخريف نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ اور سعودی عرب کے وژن 2030 کے درمیان ہم آہنگی ملک میں جدید سائنس، ٹیکنالوجی اور نظریات لائے گا اور اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دے گا۔شِنہوا کو دیے گئے انٹرویو میں، سعودی وزیر نے معیشت اور تجارت کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جہاں چین عالمی اختراعات اور ہائی ٹیک ترقی میں سب سے آگے ہے،سعودی عرب معدنیات سے مالا مال ہے۔سعودی وزیر نے کہا کہ کان کنی کی صنعت کا مملکت کے وژن 2030 میں اہم کردار ہے کیونکہ معدنی وسائل کی ترقی اور انہیں بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ نیم تیار شدہ مصنوعات کی پیداوار، پروسیسنگ اور برآمد تیل اور گیس کے وسائل پرانحصار کو کم کرنے اورمعیشت کو متنوع بنانے کے لیے مملکت کے اہم منصوبے ہیں۔
چینی کمپنیوں کی متاثرکن کارکردگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے پاس علاقے میں بھرپور تجربہ ہے اور امید ہے کہ "چینی کمپنیاں یہ تجربہ سعودی نوجوانوں اور خواتین تک پہنچا سکتی ہیں تاکہ وہ مستقبل میں ہمارے منصوبوں کی رہنمائی کرسکیں۔ سعودی وزیرنے دوطرفہ تعاون کے وسیع امکانات پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔توانائی اورکان کنی صنعتوں کے علاوہ، الخريف نے کہا کہ سعودی عرب ایک منفرد جغرافیائی محل وقوع اور مکمل انفراسٹرکچر کا حامل ملک ہےجس میں شروع ہونے والے کاروبار فروغ پا رہے ہیں، جو ملک کو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں چینی سرمایہ کاری اور تجارت کا ایک اہم مرکز بنا سکتے ہیں۔
الخريف نے چین سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب کی ریلوے، بندرگاہوں اور ایکسپریس ویز کی تعمیر میں حصہ لے۔
وزیر نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ عوامی تبادلوں جیسے کہ زبان کی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت میں شراکت کو وسعت دیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نہ صرف اقتصادی شعبوں میں بلکہ دیگر کئی شعبوں میں سعودی عرب کا ایک اہم شراکت دار ہے۔