ڈھاکہ (شِنہوا) بنگلہ دیشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو تعاون میں اقتصادی عالمگریت کے تاریخی رجحان کو اپنایا گیا ہے، یہ عالمی طرزِ حکمرانی نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت پوری کرتے ہوئے بہتر زندگی کے لئے لوگوں کی خواہشات کو پورا کرتا ہے اور اسی وجہ سے یہ ہمیشہ مستحکم رہا ہے۔
بنگلہ دیش اور چین کے تعلیم، کاروبار اور میڈیا سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے کئی مقررین نے ایک مباحثے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش بی آر آئی کا قابل فخر رکن ہے اور یہ ملک کی اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کررہا ہے۔
غیر منافع بخش اور غیر سیاسی آزاد اسٹڈی سرکل سینٹر فار ایسٹ ایشیا فاؤنڈیشن (سی ای اے ایف) نے ڈھاکہ یونیورسٹی میں "چین ۔ بنگلہ دیش تعلقات اور دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو" کے عنوان سے اس گول میز مباحثے کا اہتمام کیا تھا۔
سی ای اے ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نسیم محمود نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ چین نے ہمیشہ قومی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ اور بیرونی مداخلت کی مخالفت میں بنگلہ دیش کی بھرپور مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش۔ چین تعلقات باہمی احترام اور باہمی مفید نتائج پر مبنی ہیں۔
ڈھاکہ یونیورسٹی میں فیکلٹی آف بزنس اسٹڈیز کے ڈین محمد عبدالمعین نے کہا کہ بنگلہ دیش پہلے ہی بی آر آئی سے فائدہ اٹھانا شروع کرچکا ہے جس میں چین کا مالی تعاون بھی شامل ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی آر آئی کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری مستقبل میں بنگلہ دیش کی مسابقتی ترقی اور وژن 2041 کے حصول میں کردارادا کرتی رہے گی۔
شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے ڈائریکٹر وانگ جیان نے کہا کہ بی آر آئی نے بنگلہ دیش کی ترقی کو ایک مضبوط بنیادوں پر فروغ دیا ہے جس سے اس کے بنیادی ڈھانچے جیسے سڑکوں، پلوں اور بجلی کی پیداوار میں نمایاں بہتری کے ساتھ ساتھ چین بنگلہ دیش تجارت کی ترقی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔