ارمچی (شِںہوا) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) منصوبے نے بیرونی دنیا کے لئے چین کے کھلے پن کی نئی جہتیں متعارف کرائیں اور سنکیانگ کو ترقی کے بے مثال نئے مواقع فراہم کئے ہیں۔
شِنہوا کو ایک انٹرویو میں سنکیانگ کی علاقائی حکومت کے نائب چیئرمین یوسف جان محمد نے شِنہوا سے گفتگو میں کہا کہ ایک دہائی کی کھوج اور عملی اقدامات کے بعد سنکیانگ نے بی آر آئی منصوبوں کی تعمیر کے فروغ میں پیشرفت کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سنکیانگ نئی پیشرفت اور نتائج حاصل کرنے کے لئے بی آر آئی کے مرکزی علاقوں میں کھلے پن کو وسعت دینے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ کی کوششیں جاری رکھے گا۔
سنکیانگ کو بی آر آئی میں مرکزی علاقے کی حیثیت حاصل ہے، اس نے گزشتہ ایک دہائی میں پالیسی تعاون ، بنیادی ڈھانچے سے رابطے، مالیاتی انضمام اور لوگوں کے درمیان تبادلے جیسے شعبوں میں مسلسل کوششیں کی ہیں۔
یوسف جان محمد نے کہا کہ سنکیانگ کے دوستوں کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔ سنکیانگ کے کاروباری اداروں نے 60 سے زیادہ ممالک اور خطوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ 4 غیر ملکی اقتصادی و تجارتی تعاون پارک تعمیر کئے اور گزشتہ 10 برس میں 7 چین-یوریشیا نمائشوں اور تقریباً 50 اجناس بارے میلوں کا انعقاد کیا ۔
اب تک خطے سے 118 بین الاقوامی سڑک کے حوالے سے نقل و حمل کے روٹ شروع ہوچکے ہیں جو چین کے مجموعہ کا ایک تہائی ہے ۔ قازقستان کے ساتھ اس کی دوسری ریلوے لائن مکمل ہونے کے بعد فعال ہوچکی ہے ۔ اگست کے اختتام تک 65 ہزار چین۔ یورپ مال بردار ٹرینیں سنکیانگ سے گزرچکی تھیں جو ملک کی کل تعداد کا نصف سے زائد ہے۔
سنکیانگ محل وقوع، پالیسی اور وسائل میں منفرد مقام رکھتا ہے اور حالیہ برسوں میں یہ بڑی مقامی صنعتوں، جیسے سبز کان کنی، اناج اور تیل، کپاس، ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے فروغ سے ایک جدید صنعتی نظام کی تشکیل کو تیز کررہا ہے۔