اسلام آباد (شِنہوا) ماہرین نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے (بی آر آئی) کے تحت چین کا سنکیانگ ویغورخود اختیار خطہ اور پاکستان بنی نوع انسان کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیرکے ویژن کے تحت مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے کے منسٹر شی یوآن چھیانگ نے "پاکستانی تناظر میں سنکیانگ کی ترقی" کے عنوان سے گزشتہ دنوں ہونے والی ایک تقریب میں کہا کہ سنکیانگ، پاکستان کی سرحد سے متصل ایک خوداختیار خطہ اور بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے مرکز کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک کی ترقی اور دونوں ممالک کے درمیان عوامی تبادلوں کو فروغ دینے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
شی نے کہا کہ سنکیانگ انتہا پسندی، دہشت گردی اور نسلی علیحدگی پسند سرگرمیوں کے خطرات سے نکل کر آج ایک ایسا خطہ بن گیاہے جو زراعت اور سیاحت سمیت کثیر جہتی ترقی کے عمل سے گزررہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سنکیانگ میں اب سیاحت کے لیے کوئی آف سیزن نہیں ہے۔ 2023 میں وہاں آنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد26کروڑ50لاکھ سے زیادہ تھی۔سنکیانگ کی کپاس کی سالانہ پیداوار 50لاکھ ٹن سے تجاوز کر گئی، جو کہ چین کی کل پیداوار کا 91 فیصد ہے۔
سینئر تجزیہ کار اور مصنف سلطان محمود حالی نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات گہرے اور دونوں ممالک کی پائیدار دوستی نے خطے اور پوری دنیا میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سنکیانگ دونوں ممالک کے تعلقات میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور تاریخی اور ثقافتی روابط کے ساتھ دونوں ممالک کے لیے ایک گیٹ وے کا کام کررہا ہے۔ چین کے سنکیانگ اور پاکستان زراعت، تجارت،عوامی رابطوں اور ثقافت میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔