نئی دہلی(شِنہوا)بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں بھگدڑ مچنے سے ہلاک ہونیوالے افراد کی تعداد116 ہو گئی ہے۔
مقامی انتظامیہ نے شِنہوا کو ٹیلی فون پر تصدیق کی ہے کہ 88 افراد کی لاشیں مقامی ٹراما سنٹر،27 لاشیں ایتھا ہسپتال اور ایک لاش ہاتھرس ٹاون کے ہسپتال میں رکھی گئی ہے۔
متعدد زخمی افرا ہسپتالوں میں داخل ہیں جن میں کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خد شہ ہے۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق ہاتھرس کے علاقے سکندرا راؤ میں ایک مذہبی اجتماع میں تقریبا 50 ہزار افراد شریک تھے لیکن وہاں ہجوم کو سنبھالنے کیلئے صرف 40 پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔
مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جو گیلی زمین سے پھسلنے کی وجہ سے سڑک کنارے کھائی میں جا گرے۔ یہ سانحہ دو گھنٹے جاری رہنے والی تقریب کے بعد پیش آیا جب لوگ وہاں سے نکل رہے تھے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ایک عینی شاہد خاتون جس کی شناخت شکنتلا کے نام سے کی گئی ہے،کے حوالے سے کہا کہ مذہبی تقریب ختم ہونے کے بعد لوگ پنڈال سے نکلنا شروع ہو ئے جس کے باہر اونچائی پر بنائی گئی سڑک کے نیچے ایک نالہ تھا جس میں ایک کے بعدایک لوگ اس میں گرنے لگے جبکہ کچھ لوگ کچلے گئے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ مقامی انتظامیہ اور پولیس کے بے رحم رویے اور ان کی جانب سے مذہبی اجتماع کے مقام پر مناسب انتظامات کو یقینی بنانے نہ بنانے باعث بھگدڑ مچی۔
مقامی رہائشی رام آسرے دوبے نے فون پر شنہوا کو بتایا کہ کئی سالوں سے ایک مذہبی پیشوا ہر منگل کو مغربی اتر پردیش کے کئی علاقوں میں ہفتہ وار خطبہ دیتے ہیں۔ ان کے پروگراموں میں ہزاروں لوگ آتے ہیں لیکن مناسب انتظامات یقینی بنا نے کیلئے کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔