سڈنی(شِنہوا) یونیورسٹی آف سڈنی کی سربراہی میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ باقاعدگی سے جسمانی ورزش کرنے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کم ہو سکتا ہے، چاہے کسی کو اس بیماری کا جینیاتی طور پر بھی خطرہ لاحق ہو۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ ’’اعتدال سے بھرپور‘‘جسمانی طور پرمتحرک رہتے ہیں انہیں روزانہ پانچ منٹ سے کم جسمانی ورزش کرنے والوں کے مقابلے میں ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کا خطرہ 74 فیصد کم ہوتا ہے۔ محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ شرکاء، جنہوں نے زیادہ جسمانی سرگرمیاں انجام دیں لیکن وہ ٹائپ2 ذیابیطس کے زیادہ خطرے کی کیٹیگری میں تھے، ان میں کم فعال اور کم خطرے کے حامل افراد کے مقابلے میں ذیابیطس کی تشخیص ہونے کا خطرہ کم تھا۔ اس تحقیق کے سینئر مصنف اورسڈنی یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر میلوڈی ڈنگ نے کہا کہ ہم جینیاتی خطرے اور خاندانی پس منظر کو کنٹرول کرنے سے قاصر ہیں، لیکن یہ دریافت امید افزا اور مثبت ہے کہ ایک فعال طرز زندگی کے ذریعے، کوئی بھی ذیابیطس ٹائپ 2 کے بہت زیادہ خطرے کا 'مقابلہ' کر سکتا ہے۔