نیویارک(شِنہوا) ایک امریکی پروفیسر نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کا چین میں جدید ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں امریکی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر غلط سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔
چیپل ہل میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا کے پروفیسر ڈینس سائمن نے شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص قسم کی غیرملکی سرمایہ کاری اور چین میں سرمائے کے بہاؤ کو محدود کرنے کے حکم "چین کو روکنے کی کوشش میں ایک اور تعزیری اقدام" ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یہ غلط سمت میں ایک قدم ہے، پروفیسر نے کہا کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر چین کو امریکی اسٹریٹجک اہداف اور مقاصد کے بارے میں مزید مخمصے میں ڈال دے گا۔