واشنگٹن(شِنہوا) ایک معروف امریکی ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ کے لیے تعاون کی بجائے کوئی دوسرا راستہ ممکنہ طور پر کامیاب نہیں ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی میں اقتصادیات کے پروفیسر اور سنٹر فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر جیفری ساشس نے شِنہوا کو ایک ویڈیو انٹرویو میں بتایا کہ چین کے خلاف امریکی انتظامیہ کے جارحانہ اقتصادی اقدامات کی وجہ سے، دو طرفہ تعلقات گزشتہ چند سالوں سے بگاڑ کی جانب گامزن ہیں۔
جیفری نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان یکساں مفاد پر مبنی اقتصادی تعلقات ہونے چاہئیں۔
امریکی ماہر اقتصادیات نے کہا کہ جب بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تعلقات ہوتے ہیں، تو یہ درست ہے کہ معیشت کے اندر کچھ شعبوں میں دوسرے ملک کے مقابلے میں درآمدات کم ہوسکتی ہیں لیکن وہیں دوسرے شعبوں میں دوسرے ملک کو برآمدات بڑھا کر یہ فرق پورا کیا جاسکتا ہے۔ لیکن تجارت کا سبق یہ ہے کہ منافع یا یکساں مفاد ناکامی سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو تجارتی پالیسی کے بجائے ملکی پالیسی سے مسئلہ حل کرنا چاہیے۔ لیکن امریکی سیاسی نظام کافی کنجوس ہے۔ جیتنے والے ہارنے والوں کی مدد نہیں کرنا چاہتے اور اس وجہ سے، تجارت کے حوالے سے تحفظات تھے لیکن یہ درحقیقت تجارت نہیں اور یہی ایک مسئلہ ہے۔
"ٹیکنالوجی ڈی کپلنگ" کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکہ نے انتہائی جدید مائیکرو چپس اور دیگر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک چین کی رسائی کو محدود کرکے اسکی ترقی کو محدود کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن یہ منصوبے کے مطابق کام نہیں کر رہا ہے، کیونکہ چین نے اعلی درجے کی چپس بنانے کے حوالے سے اپنی پیش رفت کو تیز کیا ہے۔