یروشلم(شِنہوا) اسرائیلی قانون سازوں نے حکمران اتحاد میں شامل انتہائی مذہبی اور آباد کاروں کی حامی جماعتوں کے لیے مختص بجٹ میں اضافے پر احتجاج کے باوجود بدھ کو 2023-2024 کا ریاستی بجٹ منظور کر لیا۔
گزشتہ روز یروشلم میں ہزاروں افراد نے بجٹ منصوبے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت پر الزام لگایا کہ وہ انتہائی مذہبی پروگراموں کو سبسڈی دینے کے لیے ریاستی فنڈز "لوٹ رہی" ہے، سبسڈی سے معیشت اور عام آبادی کو محدود فوائد حاصل ہوں گے۔ پارلیمنٹ کے ایک بیان کے مطابق، بدھ کو حتمی رائے شماری مکمل ہونے پر اسرائیلی پارلیمنٹ، کنیسٹ نے 56 کے مقابلے میں 64ووٹوں سے بجٹ کی منظوری دی۔
اخراجات پیکج میں 2023 کے لیے 484 ارب نیوشیکل (130 ارب ڈالر) اور اگلے سال کے لیے 514 ارب شیکل رکھے گئے ہیں۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ٹویٹ کیا کہ "ہم نے انتخابات جیت لیے، ہم نے بجٹ پاس کرلیا، ہم مزید چار سال(حکومت) جاری رکھیں گے۔"