ہانگ کانگ (شِنہوا) امریکی سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے سنگاپور میں ہونے والے 20 ویں شنگریلامذاکرات میں جارحانہ رویہ اختیار کرنے پر اصرار کرتے ہوئے مبہم گفتگو کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اے یو کے یو ایس (اوکس)کے رہنما مذاکرات کی بجائے دکھاوے اور اشتعال انگیزی کو ترجیح دیتے ہیں۔
ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے کالم نویس ایلکس لو نے اس بات کا ذکر کیا کہ کانفرنس نے مذاکرات کا موقع فراہم کیاہے۔ انہوں نے لکھا کہ جس وقت یہ کانفرنس ہو رہی تھی اسی وقت امریکہ اور کینیڈا نے آبنائے تائیوان سے گزرتے ہوئے انتہائی اشتعال انگیز مشترکہ بحری مشقیں کیں۔
لو نے کہا کہ چین کے معاملے پر جو بائیڈن انتظامیہ ایک ہی چال میں مہارت رکھتی ہے جو مذاکرات کے لیے تیار ہونے کا دکھاوا کرتے ہوئے قتل و غارت کے لیے آگے بڑھنا ہے۔
لو نے کہا کہ ان کے مشاہدے کے مطابق یہ بہت واضح اور انتہائی قابل پیش گوئی ہے جس سے مریخ سے تعلق رکھنے والا شخص بھی معقول طور پر یہ نتیجہ اخذ کر سکتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے نام سے پہچانے جانے والی اس کی کلائنٹ ریاستوں کے اس طرح کے الفاظ اور اقدامات خطے کو پاؤڈر کیگ میں تبدیل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
آسٹن کی گفتگو سے یہ تاثر نہیں ملتا کہ وہ تناؤ کو کم کرنے اور ممکنہ کشیدگی سے نمٹنے کے لئے ایک حقیقی بات چیت چاہتے ہیں بلکہ یہ واشنگٹن کی وہی پرانی چال ہے جس کے تحت چینی شہریوں کو مسترد شدہ فہرست میں ڈال دیا جائے یا انہیں مجبور کیا جائے کہ وہ اپنی روک تھام اور محاصرے کو قبول کریں۔