جکارتہ (شِنہوا) انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں جاپانی سفارت خانے کے سامنے انڈونیشیا کے ایک شہری گروپ نے جاپان کی جانب سے فوکوشیما دائی چی جوہری بجلی گھر سے جوہری آلودہ پانی بحر الکاہل میں پھینکنے کے خلاف احتجاج کیا۔
شہری گروپ اینٹی ٹوکسک واٹرز کمیونٹی ایڈوکیسی ٹیم (ٹمپر) کی ایک رکن جولیس ابرانی نے کہا کہ ہم جاپانی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ جوہری آلودہ پانیے کو پھینکنا بند کرے جس سے بحرالکاہل کے پانی اور سمندری حیات پر برا اثر پڑرہا ہے اس میں انڈونیشیا جانے والی یلوفن ٹونا مچھلیاں بھی شامل ہیں۔
ابرانی نے کہا کہ جوہری آلودہ پانی کو ٹھکانے لگانا انڈونیشیا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ جاپان نے پانی چھوڑنے سے قبل انڈونیشیا سمیت بحر الکاہل کی لہروں سے متاثرہ ممالک سے صلاح و مشورہ نہیں کیا تھا۔ ابرانی انڈونیشی لیگل ایڈ اینڈ ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے چیئرپرسن بھی ہیں۔
ٹمپرکے ایک اور رکن اور انڈونیشیا کی غیرسرکاری تنظیم میری ٹائم ایکولوجی کے قومی رابطہ کار مارتھن ہادیوناٹا نے کہا کہ انڈونیشیا کے شہری گروپس نے جاپانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنا بند کرے اور ماحولیاتی اثرات کا مکمل جائزہ لے۔
انہوں نے جاپان پر بھی زور دیا کہ وہ انڈونیشیا کو اپنے سمندری غذا کی برآمد پر پابندی عائد کرے اور جاپان اور انڈونیشیا دونوں ممالک کے ریسٹورانٹس کے ناموں کا اعلان کرے جو اخراج سے متاثرہ سمندری غذا فراہم کر رہے ہیں۔