اقوام متحدہ (شِںہوا) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بار پھر غزہ میں امداد کی اشد ضرورت کے حوالے سے ایک اہم قرارداد پر طویل عرصے سے التوا کا شکار رائے شماری امریکی اختلافات کے باعث ایک بار پھر ملتوی کردی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق امریکہ کو متن میں فلسطین اسرائیل تنازع میں "اشتعال انگیزی میں تعطل" اور غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کا معائنہ کرنے کے اہم امور پر تشویش ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ وہ صرف "انسانی سامان" لیکر کر جائیں۔
موجودہ مسودے میں تجویز ہے کہ اقوام متحدہ یہ ذمہ داری اٹھائے جبکہ اس تجویز کی امریکہ اور اس کے قریبی اتحادی اسرائیل دونوں نے مخالفت کی ہے۔
نیو یارک، اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں فلسطین تنازع سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پرسلامتی کونسل اجلاس کا منظر۔ (شِنہوا)
اس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب مستقل مندوب رابرٹ ووڈ نے شام سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ہم اب بھی اس معاملے کو فعال طریقے سے حل کررہے ہیں اور بھرپور کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے متن میں مخصوص تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبدیلیاں تعاون کے حصول کے لئے کافی ہونی چاہئے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے 23 اداروں کی جانب سے شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق غزہ کی 22 لاکھ افراد پر مشتمل پوری آبادی اس وقت خوراک کے بحران یا اس سے بھی زیادہ سنگین صورتحال کا سامنا کررہی ہے جس میں 5 لاکھ 76 ہزار 600 افراد کو انتہائی بھوک کا سامنا ہے۔
عالمی خوراک پروگرام نے بتایا ہے کہ غزہ تک محدود رسد کے علاوہ رسد کی آمد و رفت میں رکاوٹ کے سبب 90 فیصد آبادی پورے دن خوراک سے محروم رہتی ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 20 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حماس کے اسرائیل پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً 1ہزار 140 ہے۔