• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 24th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

امریکہ میں نسل پرستی کا پتہ لگانے کے لئے ، قومیت و نسل بارے اعدادوشمار کا فقدانتازترین

October 12, 2022

پیرس (شِںہوا) فرانس کے سرکاری بین الاقوامی نیوز ٹیلی ویژن نیٹ ورک فرانس 24 نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ سمیت بہت سے ممالک میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار یا ہلاک ہونے والے افراد کی نسل اور قومیت بارے اعدادو شمار میں کمی ، منظم نسل پرستی سے نمٹنے میں بڑی رکاوٹ ہے۔

مئی 2020 میں منیا پولس میں ایک سفید فام امریکی پولیس افسر کے ہاتھوں 46 سالہ غیرمسلح شخص جارج فلائیڈ کا قتل ہوا تھا۔ اس واقعہ کے بعد اقوام متحدہ کے ماہرین کے گروپ نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں منظم نسل پرستی کو نمایاں کرنا ضروری ہے۔

فرانس 24 نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے 18 ہزار سے زائد اداروں سے اعدادوشمار جمع کرنے کا کوئی مرکزی نظام موجود نہیں ہے۔

تاہم کولیٹ فلینیگن کے مطابق امریکہ میں پولیس کی جانب سے ایک سیاہ فام شخص کو  گولی مارنے کے امکانات 2.5 فیصد زیادہ ہیں ۔

 کولیٹ نے 2013 میں ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں اپنے سیاہ فام بیٹے کلنٹن ایلن کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد  مدرز اگینسٹ پولیس بروٹیلیٹی کی بنیاد رکھی تھی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے ماہرین کو بتایا  کہ ان کا بیٹا غیرمسلح تھا لیکن  سفید فام افسر نے  ان کے بیٹے کو خطرہ سمجھتے ہو ئے 7 گولیاں ماریں۔ وہ افسر ان کے بیٹے کو قتل کرکے بھی  تمام فوجداری اور دیوانی قانونی چارہ جوئی سے بچ گیا۔