نیروبی (شِنہوا) ایک افریقی ماہر نے کہا ہے کہ امریکہ کے سالانہ " جمہوری سربراہ اجلاس" کا نام نہاد مقصد "عالمی آزادیوں اور مشترکہ امنگوں کا فروغ " ہے لیکن یہ امریکہ کے تکبر اور تسلط پسندانہ رجحانات کے اظہار کا ایک پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے۔
گھانا سے تعلق رکھنے والے ایک ناقد یرینکی جیسی کا مضمون کینیا کے ایک معروف اخبار دی اسٹینڈرڈ میں شائع ہوا ہے جس میں سربراہ اجلاس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ دنیا کو زیادہ سے زیادہ آزادیوں اور امید کی سمت راغب کرنے میں ناکام رہی ہے۔
جیسی نے "سمٹ فار ڈیموکریسی، امریکی تکبر کا مظاہرہ" کے عنوان سے شائع مضمون میں لکھا ہے کہ یہ سربراہ اجلاس 2021 میں پہلی بار بائیڈن حکومت نے منعقد کیا گیا تھا اور اس نے امریکی تکبر اور دوہرے معیار کو ظاہر کیا ہے۔
جیسی نے لکھا ہے کہ اگرچہ اس سربراہ اجلاس کا مقصد "امریکی قیادت اور سافٹ پاور" کا اظہار تھا تاہم یہ ایک زیادہ مذموم ایجنڈے پر مبنی تھا جس سے متعلق ان کا خیال ہے کہ اس اجلاس کا مقصد مبینہ مخالفین کو ڈرانا ہے حالانکہ امریکہ خود کو نام نہاد "ڈیموکریٹک کیمپ" کے خود ساختہ رہنما کے طور پر پیش کرتا ہے۔
سربراہ اجلاس کا تیسرا ایڈیشن پیر سے بدھ تک سیئول میں ہوگا جس کا عنوان "مستقبل کی نسلوں کے لئے جمہوریت" ہے۔
جیسی نے تقریب میں کم حاضری کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن سے متعلق تقاریر عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔