ہانگ کانگ(شِنہوا) ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی قیادت میں نام نہاد 'ڈی رسکنگ' بیان بازی کے دوران جہاں دنیا چین کی برآمدات پر زیادہ انحصار کر رہی ہے وہیں چین خود انحصاری سیکھ رہا ہے۔ کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے ایک سینیئر فیلو یوکون ہوانگ نے اخبار کے لیے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ اب تک واشنگٹن کے اقدامات کے نتائج سامنے آنے کے لیے بہت کم ہیں۔ سرکاری امریکی اعداد و شمار کے مطابق چین کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ گزشتہ سال سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے مقابلے میں زیادہ تھا اور مجموعی طور پر تجارتی خسارہ بلند سطح پر ہے۔ مزید برآں، امریکی تیار کردہ اشیا کی درآمدات میں کمی نہیں ہوئی۔درآمدات کا دائرہ کار 2017 میں 31 فیصد سے بڑھ کر 34 فیصد ہو گیا ہے۔ ہوانگ نے کہا کہ امریکی تجارت میں چین کی اہمیت میں ڈرامائی کمی آئی ہے لیکن حالیہ برسوں میں دنیا کو چین کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ہوانگ نے لکھا کہ چین بڑے پیمانے پر درآمد شدہ اجزا کے اسمبلر سے جدید مصنوعات تیار کرنے والا ملک بن گیا ہے جس نے چین کو زیادہ خود کفیل بنا دیا ہے۔