رم اللہ(شِنہوا)فلسطین کےایک سینئرعہدیدارنےکہاہےکہ فلسطین کے خلاف کارروائیاں بند کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے میں امریکہ کی ناکامی کے باعث امریکہ کے ساتھ فلسطین کے تعلقات کم ترین سطح پرہیں۔
فلسطین کی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن احمد مجدلانی نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف مسلسل اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تعطل کے شکار امن عمل کو اس تعطل سے بچانے کے لیے امریکہ اسرائیل کے کسی بھی منصوبے کو روکنا نہیں چاہتا۔
احمد مجدلانی نے کہا کہ ہمیں امید نہیں ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ امن عمل کو بچانے کے لیے کوئی ٹھوس اور عملی قدم اٹھائے گی جوبڑے تعطل کا شکارہے۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہ راست امن مذاکرات مارچ 2014 کے آخر میں اسرائیلی بستیوں اور فلسطینی ریاست کی سرحد پر تنازعات کے بعد معطل ہو گئے تھے۔
فلسطین نے کئی بار امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اپنی جارحیت کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالے جس میں بستیوں کی تعمیر اور مغربی کنارے کے فلسطینی قصبوں اور شہروں کے خلاف حملے شامل ہیں جبکہ فلسطین نے کئی بار امریکہ سے مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانہ اور واشنگٹن میں پی ایل او کے دفاتر کو دوبارہ کھولنے پر بھی زور دیا ہے۔
احمد مجدالانی نے کہا کہ امریکہ اب بھی قابض حکومت کا شراکت دار ہے اور ہم امریکی انتظامیہ پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔
فلسطینی عہدیدار نے مختلف بین الاقوامی اداروں میں اسرائیل کو سیاسی اور سفارتی تحفظ فراہم کرنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے ویٹو پاور کا غلط استعمال کرنے پر بھی امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔