نیویارک (شِنہوا) امریکہ میں ان مقامی اور سیاہ فام والدین کی تعداد بڑھ رہی ہے جنہوں نے شکایت کی ہے کہ ان کے بچوں کو نسل پرستی پر مبنی تجربات کا سامنا ہے۔
سی این این نے جرنل آف آسٹیو پیتھک میڈیسن میں شائع ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2016 میں مقامی بچوں میں یہ شرح 10.8 فیصد تھی جو 2020 میں 15.7 فیصد ہوگئی۔
سیاہ فام بچوں میں 2020 میں یہ شرح 15.04 فیصد ہوگئی جو 2018 میں 9.69 فیصد تھی جنہیں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقلیتی بچوں سے پیش آنے والے نسلی واقعات میں 2016 کے 6.7 فیصد کے مقابلے میں 2020 میں 9.3 فیصد تک اضافہ ہوا۔
مجموعی طور پر اقلیتی بچوں کے 1 ہزار 53 ( 13 ہزار 945 میں سے، 6.7 فیصد) والدین نے شکایت کی تھی کہ ان کے بچوں کو 2016 میں اپنی زندگی کے کسی موقع پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
2017 میں یہ شرح قدرے کم ہو کر 6.4 فیصد (6ہزار 275 میں سے 478) رہ گئی، اور 2020 تک مسلسل بڑھ کر1 ہزار 455 والدین (13 ہزار 755 میں سے 9.3 فیصد) تک پہنچ گئی۔
سر وے کے مطابق اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو 2016 میں 309 ( 34 ہزار 537 میں سے، 1.0 فیصد) سفید فام بچوں کے والدین نے اپنے بچے کے امتیازی سلوک کا سامنا کرنے کی شکایت کی تھی۔
اس وقت سے اس میں 0.7 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور 2020 میں یہ 1.7 فیصد (27 ہزار 411 میں سے 331) تک پہنچ گئی ۔
اس سروے میں ان والدین کی شکایات پر غور کیا گیا جن بچوں کو 2016 اور 2020 کے درمیان نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ اعدادوشمار قومی سروے برائے صحت اطفال سے لئے گئے ہیں جو امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات گروپس کی ہدایات پر قومی سطح کا نمائندہ سروے ہے۔