اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 79 ویں اجلاس کا آغاز گزشتہ روز نئے صدر فلیمون یانگ نے اپنے افتتاحی خطاب کے ساتھ کر دیا۔
اپنے افتتاحی خطاب میں یانگ نے کہا کہ دنیا کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض کو تباہ کر رہی ہے اور بے شمار زندگیوں اور معاشروں کو خطرے میں ڈال رہی ہے جبکہ تنازعات اور مسلح تشدد سوڈان سے ہیٹی اور یوکرین سے غزہ کی پٹی تک پھیلے ہوئے ہیں اور دنیا بھر میں موت، تباہی اور بدحالی کے نقوش چھوڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غربت اور بھوک کی وجہ سے مصائب بدستور جاری ہیں۔ تعصب اور نفرت اکثر نئے ڈیجیٹل ہتھیاروں کے ذریعہ بڑھتی ہے جو مواقع تو لاتے ہیں لیکن خطرہ بھی پیدا کرتے ہیں اور تناؤ اور تنازعات کو ہوا دیتے ہیں۔
انہوں نے ان شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی تعاون کے اصولوں سے ترغیب حاصل کرنے پر زور دیا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بین الاقوامی تعاون سرحدی مسائل کو حل کرنے کا سب سے موثر ذریعہ ہے ،یانگ نے کہا کہ رکن ممالک کے درمیان تعاون وہ چیز ہے جو ہمیں اپنے اجتماعی وسائل اور ذہانت کو انسانیت کی سب سے بڑی امنگوں جیسے امن، انصاف اور پائیدار ترقی کو پورا کرنے کے لئے استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی اپنے وعدے کو مکمل طور پر پورا کرنے کے لئے سب سے طاقتور پلیٹ فارم کے طور پر کھڑی ہے۔
یانگ نے اپنے مدت کے دوران اپنی ترجیحات کا خاکہ پیش کیا جس میں تنوع میں اتحاد، امن کے فروغ، پائیدار ترقی اور ہر جگہ اور ہر ایک کیلئے انسانی وقار کے مکمل اور غیر متزلزل عزم کے اصولوں پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ جنرل اسمبلی وہ جگہ ہے جہاں آج دنیا کو درپیش بہت سے چیلنجوں کا حل نکالا جاتا ہے جس میں پائیدار ترقیاتی اہداف کو دوبارہ زندہ کرنے اور غربت اور عدم مساوات کا خاتمہ شامل ہے۔ معاشی ترقی اور سب کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے سیاسی اختلافات کو دور کرنے اور تنازعات ختم کرنے کے لئے مسائل کےحل اور آب و ہوا کی تباہی روکنے کے لئے کوششیں ناگزیر ہیں۔