جنیوا (شِںہوا) جنوبی افریقہ میں منگل سے جمعرات تک منعقدہ 15 ویں برکس سربراہ اجلاس سے قبل اقوام متحدہ کانفرنس برائے تجارت و ترقی (یو این سی ٹی اے ڈی) کی سیکرٹری جنرل ریبیکا گرینس پان نے زیادہ جامع کثیر الجہتی نظام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) پائیدار ترقی میں تعاون کی ایک مثال ہے۔
کوسٹا ریکا کی سابق نائب صدر اور یو این سی ٹی اے ڈی کی پہلی خاتون اور وسطی امریکہ سے تعلق رکھنے والی گرینس پان نے شِںہوا کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہمیں پائیدار ترقی کا ہدف بحال رکھنے میں جنوب کی آواز کی ضرورت ہے کیونکہ یہ عالمی سطح پر یکجہتی اور اجتماعی کارروائی کا واحد حقیقی عزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ عالمی جنوب میں آواز اٹھانے والے یہ اہم ممالک اکٹھے ہوں اور ایسے پیغامات دیں جو برکس میں شامل ہونے کے خواہشمند متعدد ممالک کے لئے حوصلہ افزا ثابت ہوسکتے ہیں۔
سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات، بحرین، ارجنٹائن اور انڈونیشیا سمیت متعدد ممالک برکس میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام برکس ممالک جی 20 کا بھی حصہ ہیں ۔ ہم کثیرالجہتی کو زیادہ متحرک، زیادہ جامع بنانا چاہتے ہیں اور زیادہ کثیر قطبیت کے دور میں بھی زیادہ کثیر الجہتی دنیا کی تعمیر میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔
جنوبی افریقہ ، جوہانسبرگ کی سڑکوں پر 15 ویں برکس سربراہ اجلاس کے سائن بورڈ دیکھے جاسکتے ہیں۔ (شِںہوا)
انہوں نے کہا کہ یہ درخواست عالمی جنوب کی آواز کو توانا کرنے کی ہے ۔اس کے لئے ایک پلیٹ فارم کا ہونا ضروری ہے جو ترقی پذیر دنیا کے نقطہ نظر ، ترقی اور زیادہ مواقع کی ضرورت کی نمائندگی کرتا ہے۔
برکس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ ان 5 ممالک عالمی جی ڈی پی میں حصہ تقریباً ایک چوتھائی ہے۔