اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے اعلی حکام نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 6 فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے سے متاثرہ شام کو بھرپور مدد فراہم کرے۔اقوام متحدہ کے حکام نے کہا کہ شام میں پائیداربحالی اور مفاہمت کو یقینی بنانے کے لیے جاری ہنگامی کوششوں اور ایک جرات مندانہ منصوبے کے لیے بھرپور حمایت کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے 15 رکنی گروپ کو موجودہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے شام اور ترکیہ میں آنے والے زلزلوں کے بعد کی صورتحال بیان کی جس میں کم سیکم 50 ہزار افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے، ہزاروں لوگ لاپتہ اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔ پورے شام میں درکار ضروریات کی عکاسی کرتے ہوئیانہوں نے کہا کہ 2023 کے امدادی منصوبے کے لیے4ارب80کروڑڈالردرکار ہوں گے جو اس وقت انسانی بنیادوں پر کی جانے والی سب سے بڑی انسانی اپیل ہے۔
پیر کو شام کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے میں ایک بار پھر شدید آفٹر شاکس آئے۔ گریفتھس نے کہا کہ اس تازہ ترین سانحے سے پہلے ہی تقریبا 1کروڑ 53 لاکھ افراد یا ملک کی 70 فیصد آبادی کو ملک میں جاری خانہ جنگی سے انسانی امداد کی ضرورت تھی۔ انہوں نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے دورے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگ اپنے گھروں کو واپس جانے سے ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں عمارتیں اب بھی منہدم ہونے کے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں، ہزاروں مزید عمارتوں کو گرانے کی ضرورت ہے۔گریفتھس کے مطابق پہلے سے موجود ہیضے کی وبا کے تناظرمیں بیماری کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ جبکہ خوراک کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے، تشدد اور استحصال کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ نے 9 فروری سے اب تک 10 لاکھ سے زائد متاثرین کے لیے اہم سامان لے کر 423 سے زیادہ ٹرک روانہ کیے ہیں۔
گریفتھس نے امداد کی ترسیل کے لیے سرحدیں کھولنے پر شامی حکومت کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے ہفتوں میں مزید امدادی سامان کی ترسیل کا منصوبہ ہے۔دریں اثنا، انہوں نے کہا کہ ان کے دفتر نے اقوام متحدہ کے سینٹرل ایمرجنسی رسپانس فنڈ سے 4 کروڑڈالر جاری کیے ہیں اور انسانی ہمدردی کے امورکے بارے میں اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر تعاون کے لیے متحرک ہو رہا ہے تاکہ شراکت داروں کی مدد کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ایک فلیش اپیل میں اگلے تین مہینوں میں انتہائی اہم ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 39 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ برسلز میں ہونے والی ڈونر کانفرنس شام اور ترکیہ دونوں میں ہماری امدادی کارروائیوں کے لیے ایک اہم لمحہ ہو گی۔