اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کی خواتین قومی عملے پر ملک میں کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ وضاحت طلب کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن یو این اے ایم اے ،میں موجود ہماری ساتھیوں کو ڈی فیکٹو حکام کی طرف سے ایک حکم نامہ موصول ہوا جس میں اقوام متحدہ کی خواتین قومی عملے کے ارکان کے کام کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اب بھی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ اس پیش رفت سے افغانستان میں اس کی کارروائیوں پر کیا اثر پڑے گا اور بدھ کو کابل میں طالبان کے ساتھ مزید ملاقاتوں کی توقع ہے جس میں ہم کچھ وضاحت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کے لیے ایسی کوئی بھی پابندی ناقابل قبول اور ناقابل فہم ہوگی۔ ڈوجارک نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ایک پریشان کن رجحان کا تازہ ترین واقعہ ہے جس سے امدادی تنظیموں کی انتہائی ضرورت مندوں تک پہنچنے کی راہ میں روکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا یہ کہنا ضروری ہے کہ خواتین عملے کی ممبران اقوام متحدہ کے لیے جان بچانے والی امداد کی فراہمی کے لیے ضروری ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے احکامات خواتین کے بنیادی حقوق اور عدم امتیاز کے اصول کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔