اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ نےکہاہے کہ سوڈان میں مصیبت میں مبتلا عوام کو طاقت یا وسائل کے حصول کی لڑائی سے بالاتر رکھتے ہوئے تنازعہ کو ختم کرنا چاہیے۔
انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس نے ایک غیر معمولی بیان میں کہا کہ انسانیت کوہر صورت برقراررہنا چاہیے جبکہ اپریل کے وسط میں شروع ہونے والی لڑائی دارالحکومت خرطوم اور مغربی دارفر کے علاقے کو تباہ کر کے ریاست کوردوفان تک پھیل گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہنگامی امدادی رابطہ کار نے کہا کہ شدید لڑائی سے پیدا ہونے والی بھوک، بیماری اور نقل مکانی سے پورے ملک کی تباہی کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی کوردوفان کے دارالحکومت کدوگلی میں خوراک کا ذخیرہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے جبکہ جھڑپیں اور سڑکوں پر رکاوٹیں امدادی کارکنوں کے لیے بھوک کے شکار لوگوں تک پہنچنے میں رکاوٹ ہیں۔
گریفتھس نے کہا کہ مغربی کوردوفان کے دارالحکومت ایل فلا میں انسانی ہمدردی کے دفاترمیں توڑ پھوڑ کی گئی ہے اور سامان لوٹ لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں الجزیرہ ریاست میں شہریوں کی حفاظت کے بارے میں بھی بہت فکر مند ہوں کیونکہ تنازع سوڈان کے غلہ اگانے والے علاقےکے قریب پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور اگر علاج نہ کیا گیا تو ان کی موت کا خطرہ ہے۔