بیجنگ (شِنہوا) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا ہے کہ ایشیا بحرالکاہل کے بیشتر ممالک ایشیا میں نیٹو کی رسائی کا خیرمقدم نہیں کرتے اور یقینی طور پر ایشیا میں کسی سرد جنگ یا گرم جنگ کو دوبارہ ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وانگ نے یہ بات ایک باقاعدہ پریس بریفنگ کے دوران اس وقت کہی جب ان سے انڈونیشیا اور سنگاپور سمیت کئی ممالک کے رہنماؤں کے اس بیان کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ 'نئی سرد جنگ' نہیں دیکھنا چاہتے یا حالیہ شنگریلا مذاکرات کے دوران چین اور امریکہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور نہیں ہونا چاہتے۔
وانگ نے کہا کہ یہ بیانات اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ خطے کے بہت سے ممالک ایشیا میں ایک نئی سرد جنگ شروع کرنے اور علاقائی ممالک کو فریقین کا انتخاب کرنے پر مجبور کرنے کی بعض ممالک کی کوششوں سے ہوشیار ہیں اور ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس خطے کے ممالک اسٹریٹجک آزادی کو برقرار رکھنا اور خطے کو مستحکم اور خوشحال رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر تشویش کی بات یہ ہے کہ کچھ ممالک آزادی اور کھلے پن کے دعویدار ہیں اور خطے میں امن و خوشحالی کو برقرار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن درحقیقت وہ مختلف فوجی بلاکس کو جوڑ رہے ہیں اور ایشیا بحرالکاہل میں نیٹو کا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں۔
وانگ نے کہا کہ خطے کے بیشتر ممالک کا رویہ بہت واضح ہے۔ وہ خطے میں فوجی بلاکس کے ابھرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔ ایشیا میں نیٹو کی رسائی کا خیرمقدم نہیں کرتے۔ ایشیا میں پہلے کی طرح بلاک محاذ آرائی نہیں چاہتےاور وہ یقینی طور پر ایشیا میں دوبارہ کسی سرد جنگ یا گرم جنگ کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ ایشیا دنیا میں معاشی طور پر سب سے زیادہ متحرک اور پر عزم خطہ ہے، یہ ہمہ جہت تعاون کے لئے ایک وسیع میدان پیش کرسکتا ہے اور اسے الگ تھلگ، خصوصی بلاکس میں تقسیم نہیں کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیائی ممالک مل کر کامیاب ہونے کی مشترکہ کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ایسے منصوبوں کا خیرمقدم نہیں کرتے جو اس خطے کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔