نیروبی (شِنہوا) کینیا کے ایک اسکالر نے کہا ہے کہ افریقہ میں زراعت میں جدیدیت لانے بارے چین کے صدر شی جن پھنگ کا پیش کردہ منصوبہ براعظم کی جامع ترقی کو آگے بڑھانے میں اہمیت کا حامل ہے ۔
ایگرٹن یونیورسٹی کے ڈپٹی وائس چانسلر رچرڈ ملوا نے شِںہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ یہ منصوبہ مکمل طور پر نافذ ہونے کے بعد مشترکہ تحقیق ، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور اعلی پیداوار والی فصلوں میں ترقی کے ذریعے افریقہ کے غذائی نظام کو نئی توانائی مہیا کرے گا۔
ملوا نے بتایا کہ پورا منصوبہ اچھا ہے. افریقہ اختراع میں عرصہ دراز سے پیچھے ہے تاہم چین کے تعاون سے تحقیق و ترقی، ویلیو ایڈیشن اور زرعی ماحولیاتی پارکس میں متعدد فوائد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں 22 سے 24 اگست تک منعقدہ برکس سربراہ اجلاس میں چینی صدر شی جن پھنگ نے افریقہ میں زراعت کو جدید بنانے کا منصوبہ پیش کیا تھا ۔ اس کے ساتھ ساتھ براعظم میں صنعت کاری کی حمایت اور صلاحیتوں کی ترقی پر چین-افریقہ تعاون کی حمایت کی گئی۔
زراعت کو جدید بنانے کے منصوبے کو گیم چینجر قرار دیتے ہوئے ملوا نے کہا کہ یہ دیہی آبادی کے لئے بھوک ، غذائی قلت اور غربت سے پاک مستقبل کو محفوظ بنانے کی کنجی ہے۔