کینبرا (شِںہوا) گزشتہ برس آسٹریلیا میں ایک تہائی بالغ افراد ڈیٹا خلاف ورزیوں کا نشانہ بنے۔
آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) کے شائع کردہ ایک سروے کے مطابق 3 ہزار 500 جواب دہندگان میں سے 32.1 فیصد نے کہا کہ وہ یا ان کے گھر کا کوئی فرد گزشتہ 12 ماہ کے دوران اس خلاف وزری کا شکار ہوا تھا۔
ان میں اکثریت کی عمریں 25 سے 34 برس کے درمیان تھیں ۔ 41.5 فیصد افراد نے کہا کہ ان کا ڈیٹا چرایا گیا ہے۔
آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے سینٹر فار سوشل ریسرچ اینڈ میتھڈز سے وابستہ اس تحقیق کے شریک مصنف نکولس بڈل نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران تقریباً ایک تہائی بالغ آسٹریلوی شہری یا تقریباً 64 لاکھ افراد اس خلاف ورزی کا شکار ہوئے ہیں۔
اس کے مقابلے میں ہمارے سروے کے مطابق گزشتہ 5 برس میں صرف 11.2 فیصد آسٹریلوی چوری یا حملے جیسے سنگین جرائم کا شکار ہوئے ہیں۔
ہماری زندگی میں ڈیٹا کا غلبہ بڑھتا جارہا ہے ،اسی طرح کوائف بارے جرائم بھی ہم پر آشکار ہورہے ہیں۔ یہ ایک سنگین معاملہ جس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ سروے اکتوبر میں اس وقت کیا گیا تھا جب ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی آپٹس اور ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے والی کمپنی میڈی بینک نے بڑے سائبر حملوں کی تفصیلات جاری کیں جس میں لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چرایا گیا تھا۔