لندن (شِنہوا) امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا وسیع پیمانے پر اعتراضات کے باوجود جوہری آبدوزوں کے تعاون پر زور دے رہے ہیں جس سے جوہری پھیلاؤ کا خطرہ بڑھتا اور بین الاقوامی عدم پھیلاؤ کے نظام کو نقصان پہنچتا ہے۔
برطانیہ میں چینی سفارت خانہ نے آسٹریلیا۔ برطانیہ ۔ امریکہ جوہری آبدوزں پر سہ فریقی تعاون بارے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جوہری آبدوزوں پراس طرح کا تعاون سرد جنگ کی ذہنیت میں اضافے اور اسلحے کی نئی دوڑ کا آغاز کر تے ہو ئے علاقائی سلامتی و فوجی محاذ آرائی کو مزید ہوا دے گا۔
اس کے علاوہ اس سے علاقائی امن، استحکام اور خوشحالی کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔
سفارت خانہ نے ایک اخباری اعلامیہ میں کہا کہ ایشیا بحرالکاہل اب دنیا کا سب سے متحرک اور تیزرفتار ترقی کرتا خطہ ہے اور یہ سب اس نے آسانی سے حاصل نہیں کیا۔
آسٹریلیا۔ برطانیہ ۔امریکہ تعاون کا مقصد امریکہ کے جغرافیائی سیاسی ایجنڈے کو پورا کرنا ہے تاکہ ایشیا بحرالکاہل میں فوجی صلاحیت کے ساتھ گروپ سیاست اور سرد جنگ کی محاذ آرائی متعارف کراسکے۔ اس کا مقصد ایشیا بحرالکاہل میں نیٹو جیسا اتحاد تیارکرنا ہے جو خطے کا امن واستحکام برباد کردے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا۔ برطانیہ ۔ امریکہ جوہری آبدوز تعاون سے جوہری ہتھیاررکھنے والے ممالک پہلی بار نیول نیوکلیئر پروپلشن ری ایکٹرز اور ہتھیاروں کے تیار کردہ بھرپور یورینئم کوغیرجوہری ہتھیاررکھنے والی ریاست منتقل کررہے ہیں۔
سفارت خانہ نے کہا کہ چونکہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا حفاظتی نظام مئو ثر حفاظتی اقدامات یقینی بنانے سے قاصر رہا ہے ایسے میں اس طرح کا تعاون جوہری پھیلاؤ کے لئے سنگین خطرات پیدا کرے گا جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے اختیارات کو شدید نقصان اور ایجنسی کے حفاظتی نظام کو دھچکا پہنچائے گا۔
اخباری اعلامیہ کے مطابق اگر تینوں ممالک تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں تو دیگر ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے جس سے جوہری عدم پھیلاؤ کی بین الاقوامی حکمرانی کا خاتمہ ہوجائے گا۔