• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 16th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

آر سی ای پی نے علاقائی تجارت کو فروغ دیکر زبردست مواقع پیدا کئے، کمبوڈین سینئر عہدیدارتازترین

January 05, 2024

نوم پنہ (شِنہوا) کمبوڈیا کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ 2 برس کے دوران علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری(آر سی ای پی) نے تحفظ پسندی اور عالمی تجارتی مندی کے باوجود علاقائی آزاد تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ایشیا بحرالکاہل کے 15 ممالک علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے کا حصہ ہیں جن میں آسیان (جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم) کے 10 رکن ارکان برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام اور ان کے 5 تجارتی شراکت دار چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ یہ معاہدہ یکم جنوری 2022 سے نافذ العمل ہے۔

کمبوڈیا کی وزارت تجارت کے ریاستی سیکرٹری اور ترجمان پین سووچات نے شِںہوا کو بتایا کہ گزشتہ 2 برس میں علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری نے ان میں شامل تمام ممالک میں معاشی ترقی کے زبردست مواقع پیدا کئے ہیں ۔ بڑھتے ہوئے تحفظ پسندی اور عالمی تجارتی سست روی کے باوجود آر سی ای پی نے علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری تعاون میں پیشرفت کی جس سے تمام رکن ممالک کو زبردست فوائد ملے۔

انہوں نے کہا کہ آر سی ای پی نے رکن ممالک کی معیشتوں خاص کر عالمی اقتصادی سست روی کے دوران مستحکم کرنے میں مدد کی ہے۔

سووچات نے کہاکہ اس سے رکن ممالک میں وبائی مرض کے بعد تیزی سے بحالی اور پائیدار طویل مدتی اقتصادی ترقی میں پیشرفت ہوئی جس سے علاقائی امن، استحکام، ہم آہنگی، ترقی اور خوشحالی کے فروغ میں مدد ملی۔

فائل فوٹو، کمبوڈیا صوبے سیم ریپ میں سیاح انگ کورآثارقدیمہ پارک کا دورہ کررہے ہیں۔ (شِنہوا)

ترجمان نے کہا کہ آر سی ای پی سے چین ،ایشیائی معیشت کو خطے اور دنیا کے لیے اہم معاشی قوت کے مرکز میں بدلنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ علاقائی تجارتی معاہدہ آسیان کو ایشیا میں ترقی کے ایک نئے انجن میں تبدیل کرنے میں مدد دے گا۔