• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 8th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

آر سی ای پی کی علاقائی ترقی کو فروغ دینے میں نوجوانوں کے کردار پر تبادلہ خیال کے لیے فورم کا انعقادتازترین

December 26, 2022

بیجنگ (شِنہوا) علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری ( آر سی ای پی ) کے نفاذ کو تقریباً ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں  علاقائی ترقی کو فروغ دینے میں نوجوانوں کے کردار پر تبادلہ خیال کے لیے  ایک آن لائن سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔

"نوجوانوں کی طاقت کو اکٹھا کرنے، علاقائی ترقی کو فروغ دینے" کے موضوع پرمنعقدہ یوتھ ڈائیلاگ میں مندوبین بشمول بین الاقوامی اداروں کے عہدیداران، اسکالرزاو کاروباری افراد سمیت  علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے 8 اراکین نے حصہ لیا۔

ہائی نان میں قائم چائنہ انسٹی ٹیوٹ برائے اصلاحات و ترقی  (سی آئی آرڈی ) کے سربراہ چھی فولین نے کہا کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے ثمرات  کے مکمل حصول اور دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی زون کی مشترکہ طور پر تعمیر کے لیے نوجوانوں کی زندگی میں نئی روح  پھونکنے اوران کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارنا ضروری ہے۔

چھی نے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے رکن ملکوں  پر زور دیا کہ وہ ڈیجیٹل معیشت کی کاروباری سرگرمیوں میں نوجوانوں کی مدد کریں، مکالمے کے طریقہ کار کو قائم کرکے علاقائی حکمرانی میں ان کی  مصروفیت کو بڑھائیں اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دیں۔

اولمپک میں  گولڈ میڈل جیتنے والے  اور بیجنگ نارمل یونیورسٹی کے کالج آف فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس کے ایسوسی ایٹ محقق چھن یی بنگ نے کہا کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری  کے پلیٹ فارم کو کھیلوں میں تعاون کو مستحکم  بنانے اور نوجوانوں کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کےمشرقی ایشیائی  انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ فیلو کونگ توان یوین نے کہا کہ نوجوان علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری  کی ترقی اور علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری  کے قوانین کی جدت میں سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز میں انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی معاشیات اور سیاست کے ریسرچ فیلو شو شیوجن نے کہا کہ نوجوان کاروباری افراد، کھلے ذہن، اختراعی اور عملی خصوصیات کے حامل لوگ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کی سرمایہ کاری اور تجارتی تعاون میں مدد کر سکتے ہیں اور ڈیجیٹل معیشت میں نئی کاروباری صورتوں  اور ماڈلز کی ترقی میں رہنمائی کر سکتے ہیں۔

تقریب کا اہتمام چائنہ انسٹی ٹیوٹ برائے اصلاحات و ترقی ، چائنہ ڈیلی اور چائنہ اوشینک ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔