پیرس(شِنہوا)بین الاقوامی توانائی ادارے (آئی ای اے)نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیاہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی سے تمٹنے اورپائیدار ترقی کے علاوہ توانائی کے تحفظ کو اپنی سرگرمیوں اورتجزیوں میں مرکزی حیثیت دینے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
31 رکنی آئی ای اے نے اس بات کا اعادہ اپنی 50ویں سالگرہ کےموقع پرمنعقد ہ وزارتی سطح کے اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیہ میں کیا۔
وزراءنے دبئی میں منعقدہ کوپ28 ماحولیاتی تبدیلی بارےکانفرنس کےفیصلوں کی روشنی میں توانائی پر نمایاں توجہ مرکوز رکھنے کی اہمیت کااعتراف کیا جہاں 200 کے قریب حکومتوں نے توانائی اور ماحولیات کے معاملات پر اہم سمجھوتے پر دستخط کئے تھے اور آئی اے ای پر زوردیا تھا کہ وہ ان پر عملدرآمد یقینی بنانے کےلئے قائدانہ کرداراداکرے۔
وزراء کاکہناہے’’ہم آئی ای اے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اہم وعدوں پرپورا اترنےکے حوالے سے کام کرے اوررپورٹ دینے کا سلسلہ جاری رکھنے کے علاوہ اس ضمن میں پیش رفت میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرےاور رکن ممالک کےساتھ ساتھ وسیع پیمانےپر عالمی برادری کوتجاویزپیش کرے کہ کس طرح سے ہم قومی تحفظ اور صاف توانائی کی طرف منتقلی کے عمل میں تیزی لا سکتے ہیں۔
انہوں نےاکتوبر 2023 میں بھارتی حکومت کی جانب سے آئی ای اے کی مکمل رکنیت کے حصول کی درخواست کے جواب میں بھارت کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دیدی۔ بھارت نے بطور ایسوسی ایشن ملک سال2017 میں آئی ای اے میں شمولیت اختیارکی تھی ۔
آئی ای اے وزرا اور سنگاپور حکومت نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ پیرس ہیڈکوارٹرز سے باہر آئی ای اے کاپہلا دفتر سال 2024 کی دوسری ششماہی میں سنگاپور میں فعال ہوجائے گا تاکہ جنوب مشرقی ایشیا اوراس سے آگے تک ادارے کی شمولیت اور اثرورسوخ کو بڑھایا جاسکے۔
آئی ای اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرفیھ بیرول کا کہنا تھا کہ آئی ای اے کو اپنے رکن ممالک سے واضح مینڈیٹ ملا ہے ۔ہم توانائی کے شعبہ میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کےلئے اپنی کوششوں میں دوگنا اضافہ کرینگے جبکہ عالمی توانائی کی ترسیل کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا اور منتقلی کے پورے عمل کے دوران توانائی تک رسائی کو بڑھایاجائےگا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل مییکرون نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ آئی ای اے 1974 میں اپنے قیام کے بعد سے تیل کے سٹریٹجک ذخائر کے ایک انتظامی ادارے سے توانائی کی منتقلی کے چیلنج کوپورا کرنے کےلئے مباحثے اور مجموعی اقدام اٹھانے کے حوالے سے عالمی مرکزی ادارے کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔