میونخ (شِنہوا) عالمی بینک کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ عالمی چیلنجز کے سلسلے سے نمٹنے کے لئے کثیرالجہتی کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
عالمی بینک کے سینئر منیجنگ ڈائریکٹر ایکسل وان ٹراٹسن برگ نے 60 ویں میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر شِںہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اس وقت مزید عالمی یکجہتی درکار ہے اور ہم صرف مشترکہ طور پر ہی عالمی مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی طاقتوں کے ساتھ فعال تعاون کی ضرورت ہے اور ہم اکیلے کامیاب نہیں ہوسکتے۔
وان ٹراٹسن برگ نے کہا کہ چونکہ عالمی ترقی کا منظر نامہ تیزی سے چیلنجنگ ہوتا جارہا ہے ایسے میں عالمی بینک کے لئے غریب ممالک کی حالت زار بطور خاص تشویش کا باعث ہے۔
سینئرعہدیدار نے کہا کہ عالمی معیشت کو گزشتہ ادوار کے مقابلے میں نسبتا کمزور معاشی نمو کے سبب مشکلات کا سامنا ہے یہ ترقی پذیر ممالک خاص کر غریب ترین ممالک میں ترقی کو متاثر کررہا ہے کیونکہ ان ممالک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا انحصار مضبوط ترقی پر ہے۔
انہوں نے مزید عالمی یکجہتی کے اظہار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ کثیر الجہتی کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک خاص کر ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد میں اضافہ کررہا ہے۔
عالمی بینک میں چین کے تعاون پر گفتگو میں وان ٹراٹسن برگ نے کہا کہ چین ایک فعال اور اہم رکن ہے اور اس کا عالمی بینک کے ساتھ سفر خاص دلچسپ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مضبوط ترقیاتی کوششوں اورانتہائی غربت ختم کرکے چین مالی امداد حاصل کرنے والے ملک سے غریب ترین ممالک کی مدد کرنے والا ملک بن چکا ہے۔
ان کے رائے میں چین کی تبدیلی بہت مثبت ہے اور ترقی پذیر دنیا کو ایک اہم پیغام دیتی ہے کہ صرف ایک نسل میں بھی ترقی کیسے کی جاسکتی ہے۔