اقوام متحدہ (شِنہوا) تخفیف اسلحہ بارے امورکے لیے چین کے سفیر لی سونگ نے کہا ہے کہ سردجنگ کو 30 برس سے زائد عرصہ گزر نے کے باوجود سرد جنگ کی ذہنیت بدستور دنیا کے امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
لی سونگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے77 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردجنگ کے خاتمے کے بعد اس وقت عالمی سلامتی کے ڈھانچے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ہتھیاروں کے کنٹرول، تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کے طریقہ کار کو شدید چیلنج کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرد جنگ کی ذہنیت کے زیر اثر بعض ملکوں نے بڑے ممالک کے درمیان مسابقت اور تصادم کو مسلسل ہوا دی ہے۔
انہوں نے اپنے فوجی بلاکس کو مضبوط کیا ہے، جان بوجھ کر اختلافات کو ہوا دی اور اس کو بڑھایا ہے۔
لی نے کہا کہ اس طرح کی پالیسیاں بڑے ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کو تیزی سے کمزور کررہی ہیں۔ یہ ذہنیت عالمی تزویراتی توازن اور استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہتھیاروں کے کنٹرول اور تخفیف اسلحہ کے بین الاقوامی عمل میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
سفیرنے چین کے موقف اور تجاویز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بڑے ممالک اور خاص طور پر جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں کو چاہیے کہ وہ تزویراتی مسابقت اور بلاک تصادم کے تصورات کو ترک کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ مکمل سلامتی کے حصول کو ختم کرتے ہوئے اپنی سلامتی کو دوسروں سے بالاتر رکھنے کی روش کو ترک کیا جا ئے۔