اسلام آباد (شِنہوا) ایک پاکستانی ماہر نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے اعلیٰ معیار کی ترقی کی ہے ۔ پاکستان اور چین کے درمیان باہمی جیت کے اقتصادی تعاون سے مشترکہ مستقبل کے ساتھ انسانی معاشرے میں کردار ادا کیا ہے جس سےچین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک گلوبل سلک روٹ ریسرچ الائنس کے بانی چیئرمین ضمیر احمد اعوان نے شِنہوا کو ایک حالیہ انٹرویومیں بتایا کہ چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتے اقتصادی تعاون نے مضبوط تجارتی تعلقات، سرمایہ کاری کے مواقع اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ دیا ہے جس سے پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچا۔
بی آر آئی کے علمبردار منصوبے سی پیک کا آغاز 2013 میں ہوا تھا۔ یہ پاکستان کی جنوب مغربی گوادر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغورخود اختیارعلاقے کے شہر کاشغر سے جوڑتا ہے۔ یہ توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو نمایاں کرتا ہے۔
ضمیر احمد اعوان نے مزید بتایا کہ بنیادی ڈھانچے اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری سے سی پیک نے پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا، ہزاروں ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے اور مقامی افراد کی سماجی و اقتصادی زندگی کو بہتر بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بی آر آئی کے آغاز اور پاکستان کے سی پیک میں شامل ہونے سے پاکستانی معیشت میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے اور تمام معاشی ا شا ریے بہتر ہوئے ۔
ضمیر احمد اعوان نے کہا کہ سی پیک کے آغاز سے قبل پاکستان کے کچھ علاقوں میں بجلی کی شدید قلت تھی اور موسم گر ما میں 18 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جارہی تھی۔ سی پیک نے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے لئے اس شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی منصوبوں سے پاکستان بجلی کے بحران سے نکل گیا ہے اور اس وقت ملک کی طلب پوری کرنے کے لئے کافی بجلی پیدا کی جارہی ہے۔