• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 24th, 24

شِنہوا پاکستان سروس

11 کروڑ 40 لاکھ امریکی شہریوں نے صحت عامہ کا نظام ناکام قرار دے دیاتازترین

October 13, 2022

نیویارک (شِںہوا) ویسٹ ہیلتھ اینڈ گیلپ کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی آبادی کے تقریباً نصف حصے (44 فیصد) یا تقریباً 11 کروڑ 40 لاکھ نے امریکی صحت عامہ کے نظام کو انتہائی خراب (30 فیصد) یا ناکام (14 فیصد) قرار د ے دیا۔

اس میں بتا یا گیا ہے کہ جب بات قابل استطاعت، مساوی صحت بارے کی جائے تو یہ شرح مزید بڑھ جاتی یا پھر منفی ہوجاتی ہے۔

ویسٹ ہیلتھ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صحت عامہ کے نظام کو ہرطبقے میں اعلیٰ درجہ بمشکل مل رہا تھا ۔

اسے اوسطاً "منفی سی" درجہ ملا ہے۔ خواتین ، ہسپانوی اور ایشیائی امریکیوں نے اسے زیادہ منفی درجہ دیا ہے۔

تقریباً 40 فیصد مردوں اور 43 فیصد سفید اور سیاہ فام امریکیوں کے مقابلے میں ہر گروپ کے تقریباً نصف نے اسے ڈی یا ایف کا درجہ دیا ہے۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی چیز نے استطا عت سے زیا دہ نا کا می کے گر یڈ حاصل نہیں کئے ۔

یہ تین چوتھائی امریکیوں یعنی اندازاً 19 کروڑ بالغان نے دیا اس میں ڈی (41 فیصد) یا ایف (33 فیصد) تھے جن کا اوسط درجہ "منفی ڈی" بنتا ہے۔

سب سے اعلیٰ درجہ یعنی اے صرف ایک فیصد تھا، یوں اس کا عملی طور پر وجود نہ تھا۔

سب سے اونچا درجہ بی رہا جس کی شرح صرف 6 فیصد تھی جبکہ درمیانی درجہ سی کی شرح 19 فیصد رہی۔

صحت عامہ میں استطاعت بارے منفی احساسات ، صنف ، عمر، گھریلو آمدن اور سیاسی رجحان میں حیران کن حد تک یکساں رہے۔

امریکہ میں ویسٹ ہیلتھ گیلپ ہیلتھ کیئر 2022 کی رپورٹ قومی سطح پر 5 ہزار 500 سے زائد امریکیوں کے نمائندہ نمونوں کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔

اس میں لوگوں کو صحت عامہ کی دیکھ بھال کے نظام کی درجہ بندی (اے۔ بہترین، بی ۔ اچھا، سی ۔ اطمینان بخش، ڈی ۔ خراب اور ایف ۔ ناکام) کرنے کا کہا گیا تھا ۔

انہیں یہ درجہ بندی استطاعت ، مساوات ، رسائی اور معیار کے اعتبار سے کرنا تھی۔