آکلینڈ، نیوزی لینڈ (شِنہوا) نیوزی لینڈ کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کو چینی مارکیٹ میں سنہری مواقع مل رہے ہیں ۔ نئے سال کے موقع پرصارفین کے اخراجات میں اضافے سے نیوزی لینڈ کے کاروباری اداروں کو منافع بخش مارکیٹ کے مواقع ملتے ہیں۔
شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں، یونیورسٹی آف آکلینڈ کے مینجمنٹ اینڈ انٹرنیشنل بزنس کے سینئر لیکچرر اینٹجے فیڈلر اور لیکچرر سیہونگ وو نے نیوزی لینڈ کے ایس ایم ایز کو درپیش چیلنجز اور مواقع پر بات کی۔ ڈیجیٹل فاصلہ، صلاحیت اور لاجسٹک چیلنجز
جہاں ای کامرس نیوزی لینڈ کے سپلائرزکوعالمی صارفین کے قریب لارہا ہے وہیں کاروبار کرنے کے فاصلے کو کم کررہا ہے، نیوزی لینڈ کے ایس ایم ایز کو انٹرنیشنلائزیشن کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل فاصلوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
فیڈلر اور وو کا کہنا تھا کہ پلیٹ فارمز کے درمیان فاصلہ نیوزی لینڈ کے ایس ایم ایز کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ علی بابا جیسے ای کامرس پلیٹ فارم کے ساتھ کام کرنا زبان کی رکاوٹوں کی وجہ سے جزوی طور پر مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ، چینی ای کامرس پلیٹ فارمز میں لائیو سٹریمنگ جیسے جدید فیچریا سنگل ڈے اورمقامی لحاظ سے موثر شاپنگ ایونٹس سے متعلق سیاق و سباق کے علم کی ضرورت ہے۔ فیڈلر اور وو نے کہا کہ صلاحیت اور کمیونیکیشن کی رفتار بھی چیلنج ہے کیونکہ بہت سی کیوی کمپنیاں ایس ایم ایز ہیں جو 50 سے کم لوگوں کو ملازمت دیتی ہیں اور ان کا اسٹاک بہت محدود ہے۔ ای کامرس کے لیے چینی صارفین کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ گنجائش کو پورا کرنا نیوزی لینڈ کی ایس ایم ایز کے لیے مشکل ہو سکتا ہے۔ اس دوران، چینی صارفین کی جانب سے ڈیجیٹل چینلز پر اپنے سوالات کے بروقت جوابات اکثر نیوزی لینڈ کی فرموں کے لیے چیلنج ہے، جن کے پاس وسائل اور عملہ محدود ہے۔