• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 22nd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

پاکستانی بھینسوں کے جنین سے چین میں دودھ کی صنعت کو فروغتازترین

June 15, 2024

نان ننگ (شِنہوا) چینی اکیڈمی برائے زرعی سائنس کے ماتحت بفیلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، اور گوانگ  شی ژوآنگ خود مختار خطے کے ڈائریکٹر ہوانگ جیا شیانگ نے کہا ہے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے کہ جہاں دنیا کی اعلیٰ معیار کی بھینسیں پائی جاتی ہیں ۔ چین میں پاکستانی دودھ دینے والی بھینسوں کے جنین متعارف کرانے سے ہماری دودھ دینے والی بھینسوں کی نسلوں میں مزید بہتری آئے گی اور چین میں بھینس کے دودھ کی صنعت کو تیزرفتاری سے فروغ ملے گا۔

حال ہی میں 5 ہزار درآمد شدہ پاکستانی دودھ دینے والی بھینسوں کے جنین کی پہلی کھیپ چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خود مختار علاقے کے نان ننگ ہوائی اڈے کے راستے چین میں پہنچی ۔ حالیہ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ چین نے بیرون ملک سے اعلیٰ معیار کی دودھ دینے والی بھینس کے جنین متعارف کرائے ہیں ۔ یہ چین۔ پاکستان زراعت وخوراک شعبے میں عملی تعاون کی ایک نئی کامیابی بھی ہے۔

نان ننگ کسٹمز کے ایک رکن یانگ یوجائی نے بتایا کہ پاکستانی دودھ دینے والی بھینسوں کے جنین محفوظ طریقے سے متعارف کرانے کے لیے چین اور پاکستان نے متعدد دستاویزات پر دستخط کئےہیں ۔ ماہرین اس کا سائٹ پر معائنہ کرتے ہیں جس کے بعد پاکستان کے منہ اور کھر بیماری سے پاک علاقوں میں پیدا شدہ دودھ دینے والی بھینس کے جنین  کو چین درآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

حالیہ برسوں میں بھینس کا دودھ چینی مارکیٹ میں اپنی بھرپور غذائیت ، گاڑھے پن اور بھرپور ذائقے کی وجہ سے بتدریج مقبول ہورہا ہے۔ زائد قیمت کے باجود فروخت میں اضافہ جاری ہے۔ ای کامرس پلیٹ فارمز کے فروغ کی بدولت چین کی دودھ کی صنعت میں بھینس کا دودھ کافی توجہ کا مرکزبن چکا ہے۔

گوانگ شی چین کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں دودھ دینے والی بھینسیں پائی جاتی ہیں ،اپنے منفرد جغرافیائی اور موسمیاتی حالات کی بدولت گوانگ شی چین میں بھینس کے دودھ کے بڑے پیداوری مرکز میں تبدیل ہوچکا ہے۔

کئی کمپنیوں نے گوانگ شی میں اپنے مراکز قائم کئے ہیں اور اپنے مقامی بھینس کے دودھ کے برانڈز میں مسلسل توسیع کی ۔ گوانگ شی میں بھینس کے دودھ کی پیداوار ملک کی مجموعی پیداوار کا تقریبا 60 فیصد ہے ۔ 2023 میں گوانگ شی میں بھینس کے دودھ کی صنعت کی پیداواری مالیت 10 ارب یوآن (1.38 ارب امریکی ڈالر) سے زائد ہوچکی تھی۔

ایک مقامی کمپنی بونس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سیکرٹری چھن شاؤ بنگ نے بتایا کہ 2017 میں ہماری کمپنی کے پاس بھینس کے دودھ کی صرف ایک پیداواری لائن تھی جس کی پیداواری مالیت 7 کروڑ یوآن ( 96 لاکھ امریکی ڈالر) سے زیادہ تھی جبکہ 2023 تک کمپنی کے پاس 23 پیداواری لائن ہوچکی تھی جن کی پیداواری مالیت ایک ارب یوآن (13 کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈالر) سے زیادہ تھی۔

چین میں بھینس کے دودھ کی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہےلیکن چینی دودھ دینے والی بھینس کم دودھ دیتی ہے جو کاروباری اداروں کی ترقی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

ہوانگ نے کہا کہ اعلیٰ معیار کے بھینسوں کی نسل کی کمی بھینسوں کے دودھ کی پیداوار کو محدود کرنے کا سبب بن گئی ۔اس موقع پر ہمیں فوری طور پر بیرون ملک سے نئی نسلیں متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

رائل گروپ گوانگ شی میں بھینس کے دودھ سے مصنوعات تیار کرنے والی پہلی اندارج شدہ کمپنی ہے۔ یہ کئی برس سے بھینس کے دودھ کی صنعتی چین قائم کرنے کی تگ دو میں ہے ۔ رائل گروپ نے نومبر 2022 میں پاکستانی صوبے پنجاب میں بھینسوں کی بیماری سے پاک باڑے قائم کرنے میں سرمایہ کاری کی تاکہ چین کو زائد دودھ دینے والی بھینس کی نسل کے جنین برآمد کرسکے۔  یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ابتدائی زرعی منصوبوں میں سے ایک ہے۔

پنجاب میں چینی کمپنی رائل گروپ کے تحقیقی مرکز میں پاکستانی محققین تجربات میں مصروف ہیں۔ (ذریعہ شِںہوا)

کمپنی کے نائب صدرتینگ سوئی جن نے کہا کہ ہمارے پاس تکنیکی فوائد موجود ہیں اس کے علاوہ ہم نے تقریبا 100 پاکستانی محققین اور رینچ منیجرز کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ انہیں ٹیکنالوجی اور انتظام کا تجربہ منتقل کیا جاسکے یہ دونوں ممالک کے لئے ایک فائدہ مند تعاون ہے۔

گوانگ شی میں محکمہ زراعت اور دیہی امور کے ایک عہدیدار لیو جون نے کہا کہ گوانگ شی میں پاکستان سے اعلیٰ معیار کے بھینس کے جنین متعارف کرانے سے مقامی بھینس کے دودھ کی صنعت کی ترقی اور پیداواری صلاحیت میں مزید بہتری آئے گی اور چین کی بھینس کے دودھ کی صنعت میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو مزید فروغ ملے گا۔