ماسکو(شِنہوا)روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ مغربی ممالک یوکرین کے معاملے پر ماسکو کے ساتھ بات چیت میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
لاوروف نے ہفتہ کو بین الاقوامی امور کے میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مغرب نے روس کو مدعو کیے بغیر جدہ اور کوپن ہیگن میں یوکرین پر کثیرالجہتی اجلاس منعقد کیے جس میں ترقی پذیر ممالک کو یوکرینی صدر کے امن منصوبے کی حمایت کے لیے قائل کرنے کی امید کی گئی تھی جبکہ اس عمل میں اہم روسی مفادات کونظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ روس ہمیشہ ٹھوس بات چیت کے لیے تیاررہا ہے اور اس نے کئی برسوں تک کوشش کی کہ یوکرین منسک معاہدوں پر عمل درآمد کرے جن کا مقصد مشرقی یوکرین میں تنازعہ کو حل کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ روس نے خصوصی فوجی آپریشن کے ابتدائی دنوں سے ہی مذاکرات شروع کرنے کی یوکرین کی تجویز کا جواب دیا تھا لیکن 2022 میں مغربی دباؤ پر یوکرین نے مذاکرات کو روک دیا۔
گزشتہ سال کے آخر میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حکم نامے کے ذریعے روسی قیادت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات پر پابندی لگا دی۔
اعلیٰ روسی سفارت کار نے کہا کہ مغربی سپانسرز نے یوکرین کو صورتحال مزید خراب کرنے کی جانب سے دھکیلا ہے اور اس وقت یوکرین پر روس اور مغرب کے درمیان مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔
لاوروف نے کہا کہ روس سمجھتا ہے کہ مذاکرات کے لیے مغربی مطالبات محظ یوکرین کے تھکے ہوئے فوجیوں کو مہلت دینے کی ایک حکمت عملی ہے۔