سان فرانسسکو (شِنہوا) ایک امریکی ماہر نے کہا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان سان فرانسسکو میں ہونے والی ملاقات میں دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان "تعلقات کو مستحکم کرنے" کی کوشش کی جانی چاہیے۔
انسٹی ٹیوٹ برائے چائنہ-امریکہ اسٹڈیز سے منسلک ڈینس سائمن نے شِنہوا کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کے پاس یقینی طور پر ایک بہت پیچیدہ ایجنڈا ہے جس پر دونوں رہنماوں کو توجہ دینا ہوگی۔ لیکن سب سے پہلے، انہیں تعلقات کو مستحکم کرنے کا طریقہ وضع کرنا ہوگا۔
سائمن نے چیپل ہل میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا میں گلوبل بزنس اور ٹیکنالوجی پروفیسر اور ڈیوک یونیورسٹی کے لاء اسکول میں سنٹر فار انوویشن پالیسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔
سائمن نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے چیزیں زیادہ واضح ہونی چاہیئں کہ ہم کس راستے پر ہیں، ہم کہاں جا رہے ہیں، اور ہم دونوں ممالک کے درمیان کسی قسم کے طویل مدتی قابل عمل تعلقات کو کیسے حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ حکمت اور دونوں رہنماؤں کی قیادت "ایک بہتر مستقبل" پیدا کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک اوران کے رہنماؤں پر فرض ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کریں اور دونوں ممالک کے شہریوں کے لیے دونوں حکومتوں کے درمیان رابطوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ملاقات کو فائدہ مند بنائیں۔
سائمن نے امید ظاہر کی کہ امریکہ اور چین کے تعلقات میں جو حالیہ مثبت علامات دیکھنے میں آئی ہیں وہ بہتر تعلقات کا باعث بن سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ اعلی ترین رہنماؤں کی ملاقات ہورہی ہے جو کہ ایک اچھی بات ہے اور یہ کہ دونوں ممالک کے مختلف سینئر حکام کے دورے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کچھ مثبت ہو رہا ہے۔