لاہور(شِنہوا) محمد نعیم لاہور میں چینی انجینئر لی سونگ کے ساتھ سردیوں کی ایک ٹھنڈی شام پاکستان ریلویز میں تجارتی استعمال کے لئے باضابطہ شمولیت سے قبل نئی ٹرین کی کوچز کی دیکھ بھال میں مصروف تھے۔
چین سے درآمد شدہ کوچز حال ہی میں آزمائش مکمل کرنے کے بعد لاہور لا ئی گئی ہیں۔ ان کوچز نے نہ صرف حکام بلکہ ان افراد کو متاثر کیا جنہوں نے اسے پہلی بار دیکھا تھا۔ ان میں نعیم اور ان کے ساتھی بھی شامل ہیں جنہوں نے کوچز کی دیکھ بھال بارے تربیت حاصل کرنے کے لیے گزشتہ برس ستمبر میں چین کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان ریلویز میں واشنگ لائن کے 55 سالہ ہیڈ ٹرین ایگزامِنر نے شِنہوا کو بتایا کہ کوچز 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک چل سکتی ہیں اور مسافروں کو انتہائی آرام دہ اور پرسکون سفر مہیا کرنے کے لئے ڈیزائن کی گئی ہیں ۔ وہ کوچز کی حفاظت یقینی بنانے اور اس کا معیار برقرار رکھنے کے لئے اپنی پوری کوشش کریں گے ۔ان کے ساتھ ساتھ چینی انجینئرز بھی شامل ہیں جو اس مقصد کے لئے لاہور آئے ہیں۔
کوچز کے بہت سے افعال پاکستانی انجینئرز اور تکنیکی عملہ کے لیے نئے ہیں۔ اس لیے انہیں چین میں اس کی تربیت دی گئی تھی اور پاکستان میں اپنے چینی ساتھیوں کے ساتھ ملکر کام کرتے ہوئے مزید تربیت دی جائے گی۔
لی نے شِنہوا کو بتایا کہ کوچز میں بہت سے جدید افعال ہیں، جن میں مسافر انفارمیشن سسٹم، ائیرکشن شاک آبزربر، وائی فائی، ایئر کنڈیشننگ، اور توانائی کی بچت کرنے والا روشنی کا نظام شامل ہے جو میرے پاکستانی ہم منصبوں کی رائے میں بہت جدید ہے ،اور اس سے پہلے کبھی استعمال نہیں ہوا، لہذا ہمارا کام مرمت اور بحالی کے کام بارے تربیتی خدمات فراہم کرنا ہے۔
پاکستان ریلویز کے ٹیکنیکل انجینئرز لاہور میں چین سے درآمد کی گئی ٹرین کی بوگیوں کا سفری تجربہ اورکارکردگی کو جانچ رہے ہیں۔پاکستان ریلوے کے ایک عہدیدارکا کہنا ہے کہ یہ بوگیاں مقامی ٹریک کے ساتھ مکمل طورپرمطابقت رکھتی ہیں اورپاکستان ریلوے کے تیز ترین ٹریک پرابتدائی آزمائش کے بعد انہیں تجارتی پیمانے پر چلانے کی منظوری دی گئی ہے۔چین سے درآمد کی گئی ٹرین کی ان بوگیوں سے پاکستان ریلوے کی ساکھ اور تکنیکی مہارتوں میں اضافہ ہوگا۔(شِنہوا)
پاکستان نے شفاف نیلامی کے ذریعے چین سے کوچز حاصل کی ہیں جس میں چینی کمپنی مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کی نسبت ترجیحی انتخاب تھی۔ 230 کوچز کے معاہدے میں سے 46 گزشتہ نومبر کے اختتام پر پاکستان پہنچیں تھیں جبکہ باقی ما ندہ چین کے تعاون سے پاکستان میں تیار کی جائیں گی۔
پاکستان ریلویز لاہور کے ڈویژنل مکینیکل انجینئر محمد عمران نے کوچز کی خصوصیات بارے شِنہوا کو بتایا کہ یہ انتہائی مضبوط ہیں اور مسافروں کو آرام دہ ، تیز رفتار سفر فراہم کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں ۔
معاہدے کے بعد عمران نے چینی انجینئرز کے ساتھ کوچز کے ڈھانچے اور ان کے مخصوص ڈیزائن بارے تبادلہ خیال کرنے کے لئے چین کا دورہ کیا تاکہ انہیں مقامی پٹریوں اور ماحول سے ہم آہنگ بنایا جاسکے۔
چائنہ ریلوے رولنگ اسٹاک کارپوریشن تانگ شان کمپنی کے اوورسیز پراجیکٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر انجینئر اور پراجیکٹ منیجر سو وی یو ئے نے مقامی پٹریوں کے لیے کوچز کے مخصوص ڈیزائن بارے بات کرتے ہوئے شِنہوا کو بتایا کہ چین میں ریلوے ٹریک کا گیج 1 ہزار 435 ملی میٹر ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں یہ 1 ہزار 676 ملی میٹر ہے، اس لیے پاکستانی لائن کی آپریٹنگ حالت اور ٹریک کی ضروریات کو مکمل طور پر مدنظر رکھا گیا۔
سو نے کہا کہ 2023 کے وسط تک باقی ماندہ 184 کوچز کے لیے خام مال درآمد کیا جائے گا اور چینی تکنیکی عملہ تقریباً 2 سال اور 6 ماہ کی مدت کے دوران کوچز کی تیاری اور اسمبلنگ میں پاکستان کی مدد کر ے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان کو برآمد کی جانے والی ٹرین مستقبل میں پاکستان میں ٹرین کی پیداوار میں ایک معیاری مثال بن جائے گی۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ مشترکہ ترقی اور فوائد کی تقسیم کا مقصد حاصل کرنے میں پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعاون ہوگا۔
ٹیکنالوجی ٹرانسفر پروگرام پر بات کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ پاکستان کو حالیہ تاریخ میں کوچز بنانے کا زیادہ تجربہ نہیں ہے اور یہ پاکستان کے لیے بہت اچھا منصوبہ ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو نئی مہارتیں فراہم کرے اور اپنی فیکٹریوں کو جدید بنائے۔
ٹرین اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر معاہدے کو پاکستان کے عوام کے لیے تحفہ قرار دیتے ہوئے عمران نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی منتقلی میں پاکستان میں مشینری، پلانٹ اور آلات نصب کئے جائیں گے اور مستقبل میں پاکستان ریلویز ان جدید ٹیکنالوجی کی تیز رفتار کوچز کو آزادانہ طور پر تیار کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
وزارت ریلوے کے ماتحت پاکستان ریلویز میں لاہور ڈویژن کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ محمد حنیف گل نے شِنہوا کو بتایا کہ نئی وصول شدہ کوچز کو خصوصی عملے اور بحالی کی سہولیات کے ساتھ پریمیئر ٹرینوں کے طور پر استعمال میں لا یا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان ریلوے کی ساکھ میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا، مسافروں کو سہولت ملے گی اور پاکستان۔ چین تعاون میں ایک نیا باب رقم ہو گا۔