اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی باڈی کے قیام کا اعلان کیا ہے تاکہ تیزی سے ترقی پذیر نئے آلات کی گورننس کو بہتر بنایا جا سکے۔
لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) انسانیت کے لیے جہاں غیر معمولی پیش رفت کو ممکن بناسکتی ہے وہیں یہ نقصان بھی پہنچا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحرانوں کی پیش گوئی اور ان سے نمٹنے سے لے کر صحت عامہ اور تعلیمی خدمات کے آغازتک ، اے آئی پورے بورڈ میں حکومتوں، سول سوسائٹی اور اقوام متحدہ کی کارکردگی کوبڑھاسکتی ہے۔ اچھائی کے لیے اے آئی کی تبدیلی کی صلاحیت کو سمجھنا بھی مشکل ہے۔اور دنیا کو اس فعال اور تیز رفتارٹیکنالوجی کوسمجھنے کی فوری ضرورت ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ چونکہ بہت سے ممالک پہلے ہی موسمیاتی بحرانوں کے اثرات سے دوچار ہیں، 2030 کا ایجنڈا سنجیدہ مشکلات سے دوچار ہے۔ اے آئی اسے تبدیل کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ یہ 2030 تک پائیدار ترقی کے17 اہداف (ایس ڈی جیز) کو حاصل کرنے کے لیے موسمیاتی کوششوں کو تیز کر سکتا ہے۔
لیکن یہ سب اس بات پر منحصرہے کہ اے آئی ٹیکنالوجیز کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جائے اور اسے سب کے لیے بشمول ترقی پذیر ممالک جنہیں اسکی سب سے زیادہ ضرورت ہے کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔