ترکیہ نے سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے وزارت صحت کے نئے قواعد و ضوابط کے تحت طبی جواز کے بغیر نجی طبی مراکز میں اختیاری سیزریئن سیکشن سے پیدائش پر پابندی عائد کردی ۔ غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق یہ اقدام، جس پر حزب اختلاف کے سیاست دانوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے شدید ردعمل دیا گیا ہے، ترکیہ میں اس گرما گرم بحث کے بعد سامنے آیا ہے کہ خواتین کو کس طرح بچے کو جنم دینا چاہیے۔صدر رجب طیب اردوان خواتین کے ہاں قدرتی تولیدی عمل کے ذریعے پیدائش کے لیے سخت کوششیں کر رہے ہیں۔19 اپریل کو جاری ہونے والی گزٹ انٹری میں نجی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کو چلانے والے نئے قواعد و ضوابط کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کسی میڈیکل سینٹر میں اختیاری سیزریئن سیکشن نہیں کیے جا سکتے۔2021 کے آخری دستیاب اعداد و شمار کے مطابق او ای سی ڈی کے 38 ممالک میں ترکیہ میں سی سیکشن کی پیدائش کی شرح سب سے زیادہ ہے، ورلڈ پاپولیشن ریویو کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ملک میں اس سال ہر 1000 میں سے 584 زندہ بچوں کی پیدائش سیزریئن سیکشن کے ذریعے عمل میں آئی تھی۔
بچے کی پیدائش کی بحث نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں اس وقت جنم لیا تھا جب فینرباچے اور سیواساپور کے درمیان سپر لیگ فٹ بال مقابلے کا آغاز ہوا۔سیواساپور کے کھلاڑیوں نے ایک بڑا بینر اٹھا رکھا تھا جس پر قدرتی پیدائش کو فروغ دینے کے لیے وزارت صحت کے اقدام کی عکاسی کی گئی تھی، جس پر لکھا تھا کہ قدرتی پیدائش قدرتی ہے، اس اقدام پر سیاست دانوں، ڈاکٹروں اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ حزب اختلاف کی مرکزی جماعت سی ایچ پی کے ڈپٹی چیئر گوکس گوکن نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ جیسے ملک میں کوئی اور مسئلہ نہیں ہے، مرد فٹ بال کھلاڑی خواتین کو بتا رہے ہیں کہ بچے کو کیسے جنم دینا ہے، اپنے ہاتھوں کو خواتین کے جسموں سے دور رکھیں، ان کے ریمارکس کو دیگر خواتین سیاست دانوں اور حقوق کے گروپوں کی حمایت حاصل تھی۔جنوری میں اردوان نے 2025 کو خاندان کا سال قرار دیا تھا تاکہ ترکیہ کی گرتی ہوئی شرح پیدائش سے نمٹا جا سکے، جو 2023 میں 1.51 فیصد کی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی