i بین اقوامی

سری لنکا، جنگلی حیات کی تاریخ کا بدترین حادثہ، مسافر ٹرین کی ٹکر سے 6 ہاتھی ہلاکتازترین

February 22, 2025

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو سے تقریبا 180 کلومیٹر مشرق میں واقع ہبارانا میں وائلڈ لائف ریزرو کے قریب مسافر ٹرین کی ٹکر سے 6 ہاتھی ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرین نے اس وقت ہاتھیوں کو کچلا، جب وہ ریلوے ٹریک سے گزر رہے تھے، اس دوران ٹرین کی بوگی بھی پٹڑی سے اتر گئی۔حکومت کی ترجمان اور میڈیا کی وزیر نلندا جے ٹیسا نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثے میں ہاتھیوں کے 3 بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہاتھیوں کا ٹرینوں سے کچلے جانا غیر معمولی بات نہیں، لیکن ہماری توجہ اس معاملے پر مرکوز ہے کیوں کہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔مقامی پولیس نے بتایا کہ 2 دیگر ہاتھی شدید زخمی حالت میں خوف زدہ ہوکر جنگل کی جانب بھاگ گئے۔جے ٹیسا نے کہا کہ حکومت جزیرے کے کم آبادی والے جنگلاتی علاقوں میں ٹرینوں سے متاثر ہونے والے جنگلی جانوروں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے نئے میکنزم پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرینوں کی رفتار کم کرنے کے تمام نظام ناکام ہو چکے ہیں۔یاد رہے کہ سری لنکا میں ہاتھیوں کو مارنا یا نقصان پہنچانا مجرمانہ فعل ہے، جہاں ایک اندازے کے مطابق 7 ہزار جنگلی ہاتھی ہیں۔بدھا ثقافت میں جانوروں کی اہمیت کی وجہ سے جزوی طور پر انہیں قومی خزانہ سمجھا جاتا ہے۔اگست 2016 میں کولمبو سے تقریبا 260 کلومیٹر شمال میں واقع چیڈی کولم میں ہاتھی کے 3 بچوں اور ان کی ماں کو پسنجر ٹرین نے کچل کر ہلاک کر دیا تھا۔ہاتھیوں کا ایک بچہ ٹرین کی زد میں آنے کے بعد پٹری کے ساتھ تقریبا 300 میٹر گھسیٹا گیا تھا، ٹرین 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہی تھی۔

ستمبر 2018 میں جمعرات کو پیش آنے والے سانحے کے مقام ہبارانا میں اسی طرح کے حادثے میں ہاتھیوں کے 2 بچے اور ان کی حاملہ ماں ہلاک ہو گئے تھے۔اس کے بعد سے، حکام نے ٹرین ڈرائیوروں کو ہدایت کی کہ وہ جنگلی حیات کے ریزروائر کے قریب کم سے کم رفتار کی حد پر عمل کریں، تاکہ ہاتھیوں کی ریلوے ٹریک سے گزرتے وقت ہونے والی اموات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ ہاتھیوں کی ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں, جب چند روز قبل حکام نے رہائش گاہوں پر تجاوزات کی وجہ سے انسانوں اور ہاتھیوں کے درمیان تصادم کے بڑھتے ہوئے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔چھوٹے کھیتوں سے گزر بسر کرنے والے کسان اکثر ہاتھیوں کے خلاف لڑتے ہیں، جو ان کی فصلوں پر حملہ کرتے ہیں۔نائب وزیر ماحولیات انتون جے کوڈی نے بتایا کہ 2023 کے دوران 150 افراد اور 450 ہاتھی ہلاک ہوئے، ہم متعدد رکاوٹیں متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ان میں بجلی کی باڑ، خندقیں یا دیگر رکاوٹیں شامل ہوسکتی ہیں، تاکہ جنگلی ہاتھیوں کے لیے گاں میں گھسنا مزید مشکل ہو جائے۔گزشتہ سال جرنل آف ڈریڈ ٹیکسا میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح ایشیائی ہاتھی بلند آواز میں ماتم کرتے ہیں، اور اپنے مردہ بچوں کو دفن کرتے ہیں، جو انسانی آخری رسومات کی یاد دلاتا ہے۔ایشیائی ہاتھیوں کو انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی جانب سے خطرے سے دوچار قرار دیا گیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق ان میں سے 26 ہزار جنگلی علاقوں میں رہتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر بھارت میں ہیں، اور کچھ جنوب مشرقی ایشیا میں رہتے ہیں، جو قید سے باہر اوسطا 60 سے 70 سال تک زندہ رہتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی