جاپانی حکومت نے سابق وزیر اعظم شینزو آبے کے قتل کے سلسلے میں یونیفیکیشن چرچ نامی ایک مذہبی گروپ کو شامل تفتیش کر لیا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے مسلسل اس گروپ کا نام سامنے آ رہا تھا۔جرمن خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے اس مذہبی گروپ یونیفیکیشن چرچ کے خلاف حکومتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم شینزو آبے کے قتلسے متعلق تفتیش میں قبل ازیں یونیفیکیشن چرچ اور حکمران قدامت پسند جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے قریبی تانے بانے بھی سامنے آئے تھے۔ تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ آبے کا چرچ کے ساتھ کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔شینزو آبے کے قتل کے ملزم نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ اس مذہبی گروہ نے اس کی والدہ کو دیوالیہ کر دیا تھا۔ اس چرچ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ارکان سے جبری طور پر بھاری عطیات وصول کرتا ہے۔اس وقت گزشتہ برس برسراقتدار آنے والے وزیر اعظم کیشیدا کی حکومت عوامی مقبولیت کے اعتبار سے اپنی کم ترین سطح پر دیکھی جا رہی ہے، جس میں ایک بڑا عنصر حکمران جماعت کا اس چرچ کے ساتھ اپنے تعلقات کی وضاحت نہ کرنا بھی ہے۔جولائی میں سابق جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کو ایک عوامی خطاب کے دوران گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کا ملزم اس چرچ کا دیرینہ رکن ہے۔ ملزم کا کہنا ہے کہ چرچ نے اس کی والدہ سے بھاری مالی عطیات وصول کیے جب کہ آبے نے چرچ کو مشتہر کیا۔وزیر تعلیم و ثقافت کائیکو ناگوکا نے بتایا ہیکہ انہیں وزیر اعظم کیشیدا نے اس معاملے کی فوری تفتیش کا حکم دیا ہے۔ جاپانی میڈیا کے مطابق حکومتی تفتیش کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ آیا اس چرچ نے اپنے مذہبی تشخص کے ذریعے عوامی بہبود کو نقصان پہنچایا۔اگر اس مذہبی گروہ پر لگنے والے الزامات ثابت ہوتے ہیں تو اس کا نتیجہ اس تنظیم کی تحلیل کی صورت میں نکل سکتا ہے اور یہ چرچ اپنا تنظیمی تشخص کھو سکتا ہے اور اسے ٹیکسوں میں دی جانے والی چھوٹ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی