سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلئے وائٹ ہائو س پہنچ گئے ۔ اس ملاقات کا مقصد طویل عرصے سے قائم تعاون کو مضبوط کرنا، تیل اور سیکیورٹی کے حوالے سے تعلقات کو بڑھانا، اور تجارتی، تکنیکی اور ممکنہ طور پر جوہری توانائی کے شعبے میں تعلقات کو وسیع کرنا ہے۔یہ سعودی ولی عہد کا 2018 کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہے۔ 2018 میں سعودی ناقد جمال خشوقجی کو استنبول میں مبینہ طور پر سعودی ایجنٹس نے قتل کیا تھا، جس کے خلاف عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق، امریکی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ خشوقجی کے قتل کی منظوری محمد بن سلمان نے دی تھی، تاہم، ولی عہد نے براہ راست حکم دینے سے انکار تو کیا لیکن بطور حکمران اس کی ذمہ داری قبول کی۔امریکا اور سعودی عرب اب اس واقعے کے سات سال بعد تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ 600 بلین ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کی یقین دہانی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جو مئی میں سعودی عرب کے دورے کے دوران طے ہوئی تھی۔ اس موقع پر انسانی حقوق پر بات کرنے سے گریز کیا گیا اور توقع ہے کہ یہ سلسلہ دوبارہ جاری رہے گا۔سعودی ولی عہد علاقائی کشیدگی کے درمیان سیکیورٹی کی ضمانتیں چاہتے ہیں اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی اور شہری جوہری پروگرام پر پیش رفت کیلئے امریکا سے سمجھوتے کے خواہاں ہیں۔
امریکا اور سعودی عرب کے درمیان طویل عرصے سے یہ معاہدہ موجود ہے کہ سعودی عرب تیل رعایتی نرخوں پر فراہم کرے گا اور امریکا اسے سیکیورٹی فراہم کرے گا۔ تاہم ایران کے 2019 میں سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے اور قطر کے دوحہ میں اسرائیلی حملے کے بعد اس معاہدے میں کچھ مشکلات آئیں۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ امریکا کانگریس کے ذریعے دفاعی معاہدہ منظور کرے، لیکن واشنگٹن نے یہ شرط رکھی ہے کہ سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے ہوں گے۔تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ عارضی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے سعودی عرب کے ساتھ مشاورت اور محدود دفاعی مدد فراہم کر سکتے ہیں، لیکن مکمل دفاعی معاہدہ نہ ہونے کے امکانات ہیں۔محمد بن سلمان سعودی عرب کی ویژن 2030 منصوبے کے تحت جوہری توانائی اور اے آئی کے شعبے میں امریکی تعاون چاہتے ہیں۔ اعلی درجے کی کمپیوٹر چپس تک رسائی سعودی عرب کو عالمی اے آئی نیٹ ورک میں اہم مقام دلانے اور متحدہ عرب امارات سے مقابلہ کرنے میں مدد دے گی۔علاوہ ازیں، سعودی سول جوہری پروگرام پر امریکا سے سمجھوتہ طے پانے سے توانائی کے متنوع ذرائع اور علاقائی حریفوں ایران اور یو اے ای کے مقابلے میں سعودی عرب کی پوزیشن مضبوط ہو گی۔تجزیہ کاروں کے مطابق، امریکا اور سعودی عرب کے درمیان جوہری توانائی میں معاہدے یا اس پر پیش رفت کے بیان کا اعلان ممکن ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی راہیں کھلیں گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی