سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ "مملکت اوپیک پلس کے فیصلے کو بین الاقوامی تنازعات میں جانب دارانہ قرار دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس طرح کے بیانات کو مسترد کرتی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ "اوپیک پلس کا فیصلہ متفقہ طور پر اورخالصتا اقتصادی نقطہ نظر سے لیا گیا تھا جس کا مقصد مارکیٹوں میں طلب اور رسد کے توازن کو مدنظر رکھنا ہے اور اتار چڑھا کو محدود کرتے ہوئے قیمتوں میں استحکام پیدا کرنا ہے۔"سعودی عرب نے بین الاقوامی تنازعات میں اس فیصلے کو تعصب کی نگاہ سے دیکھنے پرمبنی بیانات کو بھی مکمل طور پر مسترد کر دیا۔سعودی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ "مملکت امریکا کے خلاف سیاسی مقاصد کی بنیاد پر اوپیک پلس کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کرتی۔ سعودی عرب 5 اکتوبر کو اوپیک پلسکے فیصلے کے بعد مملکت پر تنقید کرنے والے بیانات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔سعودی عرب نے اوپیک پلس کے حالیہ فیصلے پر آنے والی امریکی تنقید کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں خلاف حقیقیت قرار دیا۔ سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب پر تنقید کرنے والے بیانات حقائق پر مبنی نہیں ہیں اور اوپیک کے فیصلے کو اس کے خالصتا اقتصادی فریم ورک سے باہر پیش کرنے کی کوشش پر مبنی ہیں۔"سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ مملکت نے امریکی انتظامیہ کے ساتھ اپنی مشاورت کے دوران واضح کیا کہ پیداوار میں کمی کے فیصلے کو ایک ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی تجویزمنفی اقتصادی نتائج کا باعث ہوگی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی