روسی رہنمائوں نے روس کے مقبوضہ علاقوں میں ریاستی ریفرنڈم میں فتح کا اعلان کر دیا جبکہ یوکرین اور امریکا نے نتائج کو مسترد کر کے اس عمل کی شدید مذمت کی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے سرکاری میڈیا نے ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کا اعلان کر دیا ہے، خیرسون، زپورئیژا، ڈونسک اور لوہانسک نے روس سے الحاق کی درخواست کر دی۔96 فی صد افراد نے روس کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا، برطانوی وزارتِ دفاع کے مطابق روسی صدر پیوٹن آئندہ چند دن میں چاروں علاقوں کا روس کے ساتھ الحاق کا اعلان کر سکتے ہیں۔ادھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے ریفرنڈم کے نتائج ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاروں علاقے یوکرین کا حصہ تھے اور رہیں گے۔امریکا نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل یوکرین میں شرمناک ریفرنڈم پر روس کی مذمت کرے، ناٹو نے بھی نتائج کی مذمت کی ہے۔جیسے ہی ووٹنگ کا اختتام ہوا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نیو یارک شہر میں ریفرنڈم پر ایک کھلا اجلاس منعقد کیا۔ جب یہ خبر آئی کہ زپورئیژا علاقے کے رہائشیوں نے مبینہ طور پر روس میں شامل ہونے کے لیے ووٹ دیا ہے تو یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کونسل سے ورچوئل خطاب کیا، اور کہا کہ یہ شرم ناک ریفرنڈم پوری دنیا کی نظروں کے سامنے کیا گیا، لوگوں کو سب مشین گنوں سے ڈارتے ہوئے کچھ کاغذات بھرنے پر مجبور کیا گیا۔لوہانسک حکام کے مطابق وہاں کے 98.4 فی صد لوگوں نے روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا، زپورئیژا میں، ایک روسی مقرر کردہ اہل کار نے یہ تعداد 93.1 فی صد بتائی، خیرسن میں ووٹنگ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ الحاق کا ووٹ 87 فی صد سے زیادہ تھا۔ ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ کے سربراہ ڈینس پوشیلن نے کہا کہ خطے کے 99.2 فی صد عوام نے روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی